13 فروری ، 2021
اسلام آباد ہائیکورٹ حملے سے متعلق ایک کیس میں جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہےکہ اس روز جویہاں آئےتھے وہ سب وکیل تھے اور باہرسےکوئی نہیں تھا جب کہ آدھے سے زائدکو میں جانتا ہوں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں ہائیکورٹ حملے کے بعد وکلاکی پکڑ دھکڑ اور ہراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ سب کوپتا ہے وہ کون لوگ تھے جنہوں نے یہاں حملہ کیا، میں نےخط لکھاہے اب ریگولیٹرکی جانب دیکھ رہے ہیں کہ وہ کیاکرتے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ جویہاں آئےتھے وہ سب وکیل تھے اور باہرسےکوئی نہیں تھا، آدھے سے زائدکو میں جانتاہوں، دونوں بارکے صدورکوکہا تھا وہ یہاں آجائیں لیکن وہ یہاں نہیں آئے، جنہوں نے تقاریرکیں، جنہوں نے انہیں ابھارا، ان کی نشاندہی بار کرے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ 70 سال سےکچہری کیلیےکچھ نہیں ہوا اس حکومت نےکچہری کیلیے بہت کچھ کیاہے، اس حکومت نے پی ایس ڈی پی سےکچہری منتقلی فنڈزکی منظوری دی،اب کام شروع ہونے والاہے، ہم توقانون ہی کاراستہ اختیارکرسکتےہیں، حکومت ڈسٹرکٹ کمپلیکس پرکام کر رہی ہے۔
واضح رہےکہ چند روز قبل اسلام آباد میں وکلا کے چیمبرز گرائے جانے کے خلاف مشتعل وکلا نے احتجاج کرتے ہوئے ہائیکورٹ پر دھاوا بول دیا اور اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ بھی اپنے چیمبر میں محصور ہوگئے، وکلا نے ان کے چیمبر کے باہر شدید نعرے بازی کی۔