12 سالہ بچہ تجسس میں 52 مقناطیسی بال نگل گیا

فوٹو:بشکریہ آڈیٹی سینٹرل

تاریخ میں انسان میں پایا جانے والا تجسس بہت سی کامیابیوں کا مرکز  رہا ہے لیکن لازم نہیں  کہ اس تجسس کے پیش نظر کیے جانے والے تجربوں کا نتیجہ ہمیشہ ہی مثبت  آئے۔

مانچسٹر سے تعلق رکھنے والے 12 سالہ رہائیلی موریسن کی ہی مثال لے لیں جس نے یہ جاننے کے لیے کہ آیا لوہے کے ذرات اس کے معدے پر چپکے رہتے ہیں؟  52  مقناطیس جان بوجھ کر نگل لیے اور پھر  بچے کی جان بچانے کے لیے ڈاکٹرز کو سرجری کرنا پڑی۔

موریسن نے کرسمس کے موقع پر ملنے والے مقناطیسوں کو اس لیے نگل لیا کہ وہ آیا اس کے معدے میں موجود رہتے ہیں یا نہیں۔

12 سالہ بچے نے اپنی والدہ کو نیند سے بیدار کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے کچھ روز  قبل کچھ مقناطیس غلطی سے نگل لیے تھے جو کہ ابھی تک اس کے پیٹ میں ہی موجود ہیں۔

بچے کے انکشاف پر  والدہ کی جانب سے بچے کو  اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایکسرے رپورٹ نے واضح کیا کہ موریسن کے پیٹ میں کئی مقناطیس موجود ہیں۔

رہائیلی کی والدہ کے مطابق سرجری سے قبل ڈاکٹر نے ایکسرے کے ذریعے اندازہ لگایا تھا موریسن نے تقریباً 25 سے 30 مقناطیس نگلے ہیں لیکن سرجری کے بعد انھوں نے بتایا کہ مقناطیسوں کی تعداد52 ہے۔

بچے نے سرجری کے بعد والدین اور ڈاکٹرز کو بتایا کہ اس نے صرف یہ دیکھنے کے لیے کہ آیا مقناطیس اس کے معدے میں موجود رہتے ہیں اور دوسرے سرے سے باہر نکلنے کے بعد کیسے دکھتے ہیں جان بوجھ کر نگل لیے تھے۔

بدقسمتی سے رہائیلی کا کیا گیا تجربہ ان کے لیے خاصا خوفناک ثابت ہوا اور موریسن کی آنتوں سے سبز مائع گزرنے کے باعث اسے 10 دن بنا حرکت کیے گزارنے پڑے، وہ واش روم جانے کے لیے حرکت نہیں کر سکتا تھا اور اسے کیتھیڑ کے ذریعے کھلایا جاتا تھا۔