26 فروری ، 2021
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں گجر نالے پر تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات گرائے جانے کے خلاف کیس میں سندھ اور شہری حکومت پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں گجر نالے پر تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات کو گرانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت عدالت نے سندھ حکومت اور شہری حکومت پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس عدنان اقبال نے ریمارکس دیے کہ لیز گھروں کو کیوں توڑا جارہا ہے؟ کے ایم سی، کچی آبادی یا پھر کسی ادارے نے تو لیز دی ہوگی؟ انکروچمنٹ ہیں تو لیز دیتے وقت ان اداروں نے تعین کیوں نہیں کیا؟
سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ جن کے گھر توڑے جارہے ہیں، انھیں معاوضہ کون دے گا؟ شہری اور سندھ حکومت تعین کرے شہریوں کو متبادل زمین کون دے گا؟
عدالت نے تجاوزات خاتمے سے متعلق این ای ڈی یونیورسٹی کی رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔
دوران سماعت اسسٹنٹ کمشنر گلبرگ نے بتایا کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے پلان کے مطابق گھروں پرمارکنگ کی گئی ہے۔
جسٹس عدنان نے استفسار کیا کہ کراچی میں ہزاروں گھر توڑے جارہے ہیں کوئی گائیڈ لائنز تو بنائی ہوں گی؟ گجر نالہ کتنا چوڑا کیا جارہا ہے کتنے گھر توڑے جارہے ہیں؟
عدالت نے 12 مارچ کو متعلقہ اداروں سے تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔