08 مارچ ، 2021
سندھ ہائیکورٹ نے روٹیشن پالیسی کے تحت سندھ سے 6 ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس کی صوبہ بدری پر حکم امتناعی جاری کردیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں وفاقی حکومت کی روٹیشن پالیسی کے تحت 6 ڈی آئی جیز کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے روٹیشن پالیسی کے تحت چھ ڈی آئی جیز کے تبادلے کا نوٹفیشکن معطل کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک ڈی آئی جیز کا تبادلہ نہ کیا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے پسند نا پسند کی بنیاد پر ڈی آئی جیز کے تبادلے کیے ہیں، روٹیشن پالیسی کے تحت پہلے سینیئر آفیسر کا تبادلہ کیا جانا چاہیے۔
خواست گزار کا مؤقف تھا کہ سینیئرافسران کی دو سال کیلئے صوبہ بدری سے سیاسی انتقام کا تاثر ملتا ہے۔
خیال رہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے سندھ پولیس کے چھ افسران کا سندھ سے 2 سال کیلئے دوسرے صوبوں یا وفاق میں تبادلہ کیا گیا تھا۔
ان تبادلوں پر سندھ حکومت کی جانب سے افسران کو چارج نہ چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
وفاقی حکومت نے روٹیشن پالیسی کے تحت ڈی آئی جی عرفان بلوچ، فدا مستوئی، اقبال دارا، سینیئر منیر شیخ،جونیئر منیر شیخ اور قمر الزمان کا صوبے سے باہر تبادلہ کردیا تھا۔