15 مارچ ، 2021
اسلام آباد: این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن پر پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے امیدواروں سمیت الیکشن کمیشن نے بھی جواب جمع کرادیا۔
تحریک انصاف کے امیدوارعلی اسجد ملہی نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا جس میں کہا گیا ہےکہ الیکشن کمیشن کا امن وامان کی صورتحال خراب ہونے کا مؤقف درست نہیں، پولنگ اسٹیشنز پربدمزگی کاذمہ دارانتظامیہ اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کو ٹھہرانا غلط ہے۔
اسجد ملہی نے اپنے جواب میں کہا ہےکہ الیکشن کمیشن نے بغیر انکوائری کیے اپنا فیصلہ سنایا جب کہ مقامی افراد کو ووٹ نہ ڈالنے دینے کا مؤقف بھی بالکل غلط ہے، جن 54 پولنگ اسٹیشنز سے شکایات موصول ہوئیں وہاں کوئی امن وامان کا مسئلہ نہیں ہوا۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی امیدوار نوشین افتخار نے اپنے جواب میں کہا کہ 20 پریذائیڈنگ افسران کا غائب ہونا تشویشناک عمل ہے، حلقے کے عوام کو حق رائے دہی سے روکا گیا لہٰذا عوام کو ووٹ ڈالنے سے روکنا غیر جمہوری عمل ہے۔
تحریری جواب میں کہا گیا ہےکہ الیکشن کمیشن کا حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کا فیصلہ درست ہے۔
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں کہا کہ ضلعی انتظامیہ امن وامان کی صورتحال کنٹرول کرنے میں ناکام رہی اور ضلعی انتظامیہ کی ناکامی کی وجہ سے انتخابات کے دن سنگین تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے۔
جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے امن وامان کے پیش نظر ڈسکہ میں تمام تقرریوں اور تبادلوں پرپابندی عائد کر رکھی تھی۔
واضح رہےکہ الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کو کالعدم قرار دیا ہے جس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔