نفسیاتی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے دنیا کا انوکھا تجربہ

فوٹو بشکریہ آڈیٹی سینٹرل

دنیا بھر میں نت نئے اور انوکھے تجربے کرنے والے حضرات کی کمی نہیں لیکن حال ہی  میں 15 افراد دنیا کا پہلا اور انوکھا تجربہ کرنے جارہے ہیں جس کا تجربہ جدید اور آسائشات سے بھرپور اس دور میں ہر شخص کے لیے ممکن نہیں ۔

اس انوکھے تجربے کے تحت 8 مردوں اور 7 عورتوں پر مشتمل یہ ٹیم 40 دن بغیر موبائل فونز، گھڑیوں اور بغیر کسی ڈیوائسز کے جنوبی افریقا میں واقع ارائج غار میں گزار رہے ہیں۔

اس پراجیکٹ کو ڈیپ ٹائم کا نام دیا گیا ہے جو رواں ماہ  15 مارچ کو شروع کیا گیا ہے، یہ پراجیکٹ دراصل فرانس سے تعلق رکھنے والے فرانسکو سوئش کرسٹن کلور کا آئیڈیا ہے جو کہ خود بھی اس تجربے کا حصہ ہیں۔

فوٹو بشکریہ آڈیٹی سینٹرل

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق کرسٹن کلور نے اپنے سفر کا آغاز حال ہی میں کیا ہےجس کے تحت کرسٹن کلور اگلے 40 دن بغیر کسی ٹیکنالوجی کے ایک بڑے سے غار میں گزاریں گے،کرسٹن کے گروپ کے تمام افراد کے سازوسامان کو سینسر کیا گیا ہے جس سے درجنوں سائنسدان ان کو زمین کی سطح سے فولو کرسکتے ہیں۔

پیرس کے کوگنیٹو اور کمپیوٹیشنل نیوروسائنسز کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا دنیا پہلا تجربہ  ہے جس میں گروپ میں شامل افراد کے  ذریعےاس بات کا جائزہ لیا جائے کہ بغیر کسی ڈیوائسز کے زندگی گزارنے سے ان افراد کے نفسیات پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔