میاں بیوی کچھ سالوں بعد ایک جیسے کیوں دکھنے لگتے ہیں؟

فائل:فوٹو

اکثریت کی رائے ہے کہ شادی کے طویل عرصے بعد کچھ جوڑے ایک دوسرے سے مشابہ نظر آنے لگتے ہیں  اورچاہے  پھریہ مشابہت عادتوں کی ہو یا چہرے کے خدوخال کی۔

کچھ شادی شدہ جوڑوں میں بہت سی باتیں یکساں ہوسکتی ہیں جب کہ  کچھ جوڑے تو چہرے سے بھی ایک جیسے ہی لگنے لگتے ہیں تو آئیے جانتے ہیں کہ اس حوالے سے سائنسی ماہرین کیا رائے رکھتے ہیں۔

شریک حیات کے لیے والدین سے مشابہت کی خواہش

فائل فوٹو

ماہرین کا کہنا ہے کہ شریک حیات سے مشابہت کی ایک وجہ مردوں یا عورتوں کا اپنی والدہ اور والد جیسے شریک حیات کی خواہش کرنا ہے، چاہے پھر یہ مشابہت عادتوں میں ہو یا ظاہری شخصیت میں ہو۔

ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ مردوں اور عورتوں کی اکثریت شریک حیات کے لیے اپنے والدین میں سے متضاد جنس کے مشابہ انتخاب کی خواہشمند ہوتی ہے۔

ازدواجی زندگی کے بڑھتے سالوں کے ساتھ بڑھتی مماثلت

امریکی ماہر نفسیات رابرٹ زنجونک نے اپنی شادی سے لے کر 25 سالہ ازدواجی زندگی کے دوران لی گئی تصویروں کے ذریعے ثابت کیاکہ ایک ایسا جوڑا جو چاہے ظاہری طور پر شادی کے وقت ایک جیسا نہ ہو لیکن گزرتے برسوں بعد حیران کن طور پر ایک جیسا لگنے لگتا ہے۔

تجربات وکیفیات کا تبادلہ

فوٹو فائل

سائنسی ماہرین کے مطابق ایک دوسرے سے مشابہ نظر آنے کی وجہ شریک حیات  کے ساتھ تجربات، کیفیات اور جذبات کا تبادلہ بھی ہوسکتا ہے، اس دوران آپ کا ساتھی چونکہ آپ کی ہر خوشی اور ہر غم کا ساتھی ہوتا ہے اس لیے آپ کی باڈی لینگویج اور گفتگو میں بھی مشابہت نظر آنے لگتی ہے۔

یہی نہیں  بلکہ تجربات میں اکثر جوڑوں میں چہرے پر جھریاں بھی ایک ہی جگہ پر پڑتے دیکھی گئی ہیں۔

اپنے جیسے نظر آنے والے شخص کی خواہش کرنا

فوٹو بشکریہ برائٹ سائڈ

ایک مطالعے کے مطابق ہم ایک ایسے شخص کی جانب جلد متوجہ ہوجاتے ہیں جو دکھنے میں ہم جیسا ہو اور اس نظریے کو assortative mating کہا جاتا ہے جس کے تحت کہا جاتا ہے کہ ایک جیسے دکھنے والے ساتھی سے ہم آہنگی جلد پروان چڑھتی ہے جس کے باعث اکثر جوڑوں کی اولادوں میں یہی مماثلت دیکھی جاتی ہے۔

یکساں مدافعتی نظام

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایک ایسا جوڑا جو کئی عرصے سے ایک ساتھ رہ رہا ہو وہ ایک ہی جیسا مدافعتی نظام رکھتا ہے، اس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ایک جوڑا عادتوں اور مشاغل کو بھی ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرتا ہے۔