27 مارچ ، 2021
ملک میں مجموعی طورپر فروخت کی جانیوالی سگریٹ کا 40 فیصد غیر قانونی طورپرفروخت کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے قومی خزانے کو 70 ارب روپے سالانہ نقصان کا سامنا ہے۔
یہ بات بریک فاسٹ ود جنگ میں ’پاکستان میں ٹیکس چوری اور تمباکو کی غیرقانونی تجارت‘ کے موضوع پر گفتگو میں سامنے آئی۔
ملک میں مقامی طورپر غیرقانونی سگریٹ کی تیاری سب سے بڑا مسئلہ ہے اوریہ غیرقانونی دھندا اس لیے بڑھ رہا ہےکیونکہ یہ ٹیکس چوری کرتے ہیں اور سگریٹ کی قیمتیں کم رکھی جاتی ہیں۔
ہر پیکٹ پر حکومت نے کم سے کم 42 روپے 12 پیسے ٹیکس نافذ کیا ہوا ہے اور پیکٹ کی کم سےکم قیمت 62 روپے 76 روپے مقرر کی ہے مگر ملک میں 200 سےزائد غیرقانونی سگریٹ برانڈز موجود ہیں جو 20 سے 40 روپے میں سگریٹ کا پیکٹ فروخت کررہے ہیں۔
کم سے کم ٹیکس اور کم سے کم قیمت کے قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے حکومت کا مالی ہدف پورا نہیں ہوپاتا اور اس سے عوام کی صحت بہتر بنانے کا ایجنڈہ بھی حاصل نہیں ہوتا۔