Time 29 مارچ ، 2021
پاکستان

حفیظ شیخ کو وزارت خزانہ سے ہٹانے کی وجوہات سامنے آگئیں

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک فیصلے میں قرار دیا تھا کہ منتخب نمائندے ہی کابینہ کمیٹی کی سربراہی کرسکتے ہیں،فوٹو: فائل

وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ کو وزارت خزانہ سے ہٹانے کی وجوہات سامنے آگئیں۔

خیال رہے کہ دسمبر 2020 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک فیصلے میں قرار دیا تھا کہ منتخب نمائندے ہی کابینہ کمیٹی کی سربراہی کرسکتے ہیں اور عدالت نے یہ بھی فیصلہ دیا تھا کہ منتخب نمائندے ہی کابینہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کرسکتے ہیں۔

اس عدالتی فیصلے کے بعد حفیظ شیخ کو مشیرخزانہ سے وزیر خزانہ بنایا گیا اور انہوں نے  10دسمبر کو وزیر خزانہ کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا تاہم آئین کے تحت حفیظ شیخ کو 6 ماہ کے اندر قومی اسمبلی یا سیینیٹ سےمنتخب ہونا تھا۔

حفیظ شیخ کی6 ماہ کی مدت 9جون کو بطور وزیر خزانہ مدت ختم ہونی ہے اور سینیٹ الیکشن میں یوسف رضاگیلانی سے شکست کے بعد ان کا زیادہ دیر تک عہدے پر رہنا ناممکن ہوگیا تھا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات اور بجٹ کی تیاری کے حوالے سے وزارت خزانہ کا اہم کردار ہے اس لیے وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے مذاکرات اور بجٹ کے لیے منتخب نمائندے کو قلم دان دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ حماد اظہر کی جانب سے دو مرتبہ بجٹ پیش کرنے کے پیش نظر انہیں وزیرخزانہ بنایا جارہا ہے۔

مزید خبریں :