31 مارچ ، 2021
حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیرترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف مبینہ فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مقدمات درج کرلیے گئے۔
جیو نیوزکے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)لاہورکی تحقیقاتی ٹیم نے3 ارب14 کروڑ روپے کے مبینہ فراڈ کا مقدمہ 22 مارچ کو درج کیا ہے۔
ایف آئی آرمیں کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین نے پلپ کمپنی میں مبینہ طور پر اربوں روپے کے غیرقانونی شیئر منتقل کیے۔
ایف آئی آر کے مطابق جے ڈی ڈبلیو سے پلپ کمپنی میں شیئرز فراڈ کے ذریعے منتقل کیے گئے جب کہ کمپنی کے باقی عہدیداروں کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے۔
جہانگیر ترین اور علی ترین کے خلاف منی لانڈرنگ کی ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔
ایف آئی اے نے جہانگیرترین، علی ترین کےخلاف 2 ارب 20 کروڑ روپےکی منی لانڈرنگ کامقدمہ درج کیا۔
منی لانڈرنگ کی ایف آئی آر کے مطابق جہانگیرترین اور علی ترین نےاربوں روپے ملازم کے اکاؤنٹ سے دوسرےاکاؤنٹس میں ڈالے، جےڈی ڈبلیو کے سی ای او رانا نسیم اس سارے کالے دھندے میں ملوث تھے، رانا نسیم کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ دونوں مقدمات مکمل تحقیقات کے بعد درج کیے گئے، جہانگیر خان ترین اورعلی ترین کو چھ بار طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے مگر دونوں پیش نہیں ہوئے۔
جہانگیر ترین نے جیونیوز سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کے الزامات بے بنیاد ہیں، نجی آڈٹ فرم میری کمپنیوں کےاکاؤنٹس کوپہلےہی درست قراردےچکی ہے۔
جہانگیر ترین نےمؤقف اختیار کیا کہ تمام شیئرزقانونی ،کھاتےقانون کےمطابق منتقل کیےگئے۔