03 اپریل ، 2021
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین کو کچھ خدشات ہیں کہ شاید ان کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے تاہم ایسا نہیں ہے اورکسی کو ٹارگٹ نہیں کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھاکہ شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ مئی 2020 میں آئی تھی، شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں منی لانڈرنگ اور دیگر معاملات سامنے آئے، وفاقی حکومت نے شوگر کمیشن کی رپورٹ پر کارروائی کی منظوری دی اورمنسٹری آف انڈسٹریز کو کارروائی تفویض کی گئی۔
ان کا کہنا تھاکہ کمیشن کی رپورٹ پر کارروائی کواسلام آباد، لاہور اور سندھ ہائیکورٹس میں چیلنج کیا گیا اور تینوں عدالتوں سے قرار پایا کہ یہ کارروائی قانون کے مطابق ہے جبکہ نیب کو سبسڈی سے متعلق چیزیں بھیجی گئیں کہ اگربدعنوانی ہو تو اس پر کارروائی کرے، مسابقتی کونسل نے ایک رپورٹ جاری کی، جرمانے بھی کیے جارہے ہیں۔
مشیر داخلہ کے مطابق ایف بی آر کو کہا گیا کہ 5 سال کا آڈٹ کیا جائے، ٹیکس کی مد میں کلیکشن پچھلے ادوار سے 100 فیصد زیادہ تھی، اب تک ایف بی آر 400 ارب کی لائیبلیٹی امپوز کرچکی ہے، گزشتہ سالوں کے واجبات تمام کسانوں کو ادا ہوچکے ہیں جبکہ ایف آئی اے کو دو معاملات بھیجے گئے، ایک افغانستان کو ایکسپورٹ چینی سے متعلق تھا دوسرا کچھ شوگرملز کے آڈٹ میں منی لانڈرنگ کی نشاندہی تھی۔
ان کا کہنا تھاکہ جہانگیرترین کو کچھ خدشات ہیں کہ شاید ان کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، احتساب کا کام آسان نہیں، اس میں آپ دوست نہیں بناسکتے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھاکہ ایف آئی اے نے ایک انکوائری رجسٹر کی، جے ڈی ڈبلیو گروپ پر 4.30 ارب روپے کا الزام ہے، جے ڈی ڈبلیو پر 2 ایف آئی آرز درج کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو ٹارگٹ نہیں کیا جارہا ہے، قانون کے مطابق کارروائی ہورہی ہے، شوگر ملز کسی کی بھی ہوں قانون کے مطابق کارروائی کی جارہی ہے، شوگرملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومتی سطح پر ان سے بات نہیں کی جارہی، کارروائی سے پہلے حکومت نے شوگرملزایسوسی ایشن سے بہت بات کی چینی کی قیمت کچھ کم ہوئی لیکن پھر بڑھ گئی۔