Time 05 اپریل ، 2021
بلاگ

سر کسی پرفارمنس!

فائل فوٹو

یہ بنانا ریپبلک گورننس، سرکسی پرفارمنس، فیصلہ یا بات کرکے سوچا جائے کہ کیا کردیا، کیا کہہ دیا، میں کنفیوژ، آپ کیا کہتے ہیں؟

ایک سال پہلے کابینہ کو بتایا جاتا ہے ہمارے پاس اپنی ضرورت سے زیادہ گندم، فیصلہ ہوتا ہے گندم ایکسپورٹ کر دی جائے، گندم ایکسپورٹ ہوگئی، ایک سال بعد کابینہ کو بتایا جاتا ہے ہمارے پاس تو گندم تھی ہی کم اوپر سے ہم نے ایکسپورٹ کردی، اب گندم کی قلت، فیصلہ ہوتا ہے گندم امپورٹ کر لی جائے، گندم امپورٹ کر لی گئی

ایک سال پہلے کابینہ کو بتایا جاتا ہے ہمارے پاس ضرورت سے زیادہ چینی موجود، فیصلہ ہوتا ہے چینی ایکسپورٹ کر دی جائے، چینی ایکسپورٹ ہوگئی، ایک سال بعد کابینہ کو بتایا جاتا ہے، ہمارے پاس تو چینی پہلے ہی کم تھی اوپر سے چینی ایکسپورٹ کر دی گئی، اب چینی کی قلت، امپورٹ کرنا پڑے گی، فیصلہ ہوتاہے چینی امپورٹ کر لی جائے، چینی امپورٹ ہوگئی

ایک دن وزیراعظم کو پتا چلتا ہے کہ چینی، گندم پر تو کابینہ کو غلط، جھوٹے، جعلی اعدادوشمار والی بریفنگز دی جاتی ر ہیں، حیران وزیراعظم یہی بات بڑی ایمانداری سے اپنی کابینہ کو بتادیتے ہیں، اب یہ غلط بریفنگز کیوں دی گئیں، کس نے دیں، ذمہ دار کون، کیا سزاملی، کچھ پتا نہیں ۔ آگے آجائیں،کپتان نے خود چینی ایکسپورٹ، سبسڈی کی اجازت دی، رولا پڑاتو خودہی تحقیقات کا حکم دے دیا

گزرے ڈیڑھ سال سے ملک میں انرجی کے حوالے سے نجانے کیا کیا نہ ہوا، ایل این جی،فرنس آئل گھپلے، بجلی،گیس بل اضافے، انرجی سیکٹر چوری، نجی بجلی گھر ڈاکے،لیکن کپتان نے ڈٹ کر اپنی انرجی پالیسیوں کا دفاع کیا،مگر ایک دن کپتان بولے’’مجھے تو ڈیڑھ سال انرجی پر غلط بریف کیا جاتا رہا‘‘ آگے آجائیں، جس دن سہ پہر کو کپتان اسد عمر کو اپنے ساتھ بیٹھا کر ان کی تعریفوں کے پل باندھ رہے تھے، اسی روز رات گئے ایک واٹس ایپ میسج پر اسد عمر کو فارغ کردیا۔

آگے آجائیں، کوٹ لکھپت جیل کے قیدی شہباز شریف کو خودہی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کی منظوری دی، کچھ دن بعد خودہی بولے،جس شہباز شریف پر پبلک منی خرد برد کے الزامات اسے پی اے سی کا چیئرمین بنانا جمہوریت سے مذاق، آگے آجائیں،ساڑھے 6گھنٹے کابینہ اجلاس اور سب طرف سے چیک کرنے کے بعد خودہی نواز شریف کو لندن جانے کی اجازت دی اور دودن بعد خو د یہ کہہ دیا کہ نواز شریف دھوکے سے باہر گیا، جھوٹ بول کر باہر گیا،تحقیقات کی جائیں، آگے آجائیں، ادویات اسکینڈل آیا، وزیرصحت عامرکیانی پر الزامات لگے، خودہی وزارت لے لی مگر کچھ عرصہ بعدخود ہی پارٹی کا سیکرٹری جنرل بنادیا،آگے آجائیں، کپتان امریکہ گیا، وہاں اردوان، مہاتیر محمد سے کہا، اسلامی ممالک کانفرنس بلائیں، ہمیں مسلم دنیا کو فعال کرناہے

مہاتیر محمد نے کوالاالمپور کانفرنس بلائی کپتان پر سعودی دباؤ پڑا، کوالاالمپور جانے سے انکار کردیا،کچھ عرصے بعد ملائیشیا گئے، وہاں کہہ دیا، کوالاالمپور کانفرنس میں نہ آنا میری غلطی،اگلی مرتبہ ضرور آؤں گا۔

آگے آجائیں، کپتان نے اسد عمر کی جگہ حفیظ شیخ کو وزیرخزانہ چنا، بڑی تنقید ہوئی کہ یہ آپ کی پارٹی کی نظر میں امریکی ایجنٹ، یہ پرویز مشر ف کے وزیر، یہ پی پی کے وزیرخزانہ، یہ آزمائے ہوئے، کچھ نہیں کر پائیں گے، کپتان نے کسی کی نہ سنی، حفیظ شیخ کے پیچھے ڈٹ کر کھڑے ہوگئے

10ٹوئیٹس فرمائیں حفیظ شیخ معاشی پالیسیوں کے حق میں، ہر چوتھے دن اپنی معاشی ٹیم کی تعریف کی،سینیٹ انتخابات آئے، حفیظ شیخ کو سینیٹر بنوانے کیلئے خود سینیٹ انتخابی مہم کی کمان سنبھالی، حفیظ شیخ ہارے، یہ کپتان کے پا س گئے، بولے میں سینیٹ انتخاب ہارگیا

میرا استعفیٰ قبول کریں، کپتان بولے، نہیں کام جاری رکھو، ملک وقوم کو تمہاری ضرورت مگر دس بارہ دن بعد حفیظ شیخ کو یوں فارغ کیا کہ سب خرابیوں کے ذمہ داریہی، الوادعی ملاقات نہ الوادعی چائے کا کپ، آگے آجائیں، بھارت سے کپا س خریدنے کی بات 28فروری سے کپتان کے علم میں، رزاق داؤد کپتان سے ملے معاملہ ڈسکس کیا، کپتان نے انہیں گرین سگنل دیا، رزاق داؤد معاملہ ای سی سی میں لائے، اسدعمر نے اعتراض کیا، رزاق داؤد بولے، کپتان سے پوچھ چکا، وہ گرین سگنل دے چکے،حما داظہر بولے،اگر کپتان گرین سگنل دے چکے تو سمر ی منظور، 26مارچ کو بحیثیت انچارج تجار ت وزیر،عمران خان سمری کی منظوری دیں

29مارچ کو رزاق داؤد فیصلے کی تصدیق کریں، 31مارچ کو ای سی سی منظوری دے اور یکم اپریل کو جب معاملہ وفاقی کابینہ میں پہنچے، شاہ محمود قریشی،شیخ رشید، فوادچوہدری،شیریںمزاری بھا ر ت سے تجارت کی مخالفت کریں تو وزیراعظم عمران خان بولیں، یہ کس نے ای سی سی میں بھارت سے تجارت کی سمری منظورکی اور کون معاملہ وفاقی کابینہ میں لایا،بتایا گیا

آپ کی منظوری سے ہی سب کچھ ہوا،بولے، جب تک بھارت اپنا 5اگست کا کشمیر کا اسپیشل اسٹیٹس ختم کرنے کا فیصلہ واپس نہیں لیتابھارت کے ساتھ تجارت نہیں ہوگی، مطلب بحیثیت وزیر تجارت عمران خان بھارت سے تجارت کے حق میں اور بحیثیت وزیراعظم عمران خان تجارت کے مخالف۔

آگے آجائیں، ایک بار ڈالر بے قابو ہوا، اسد عمر بولے، ہم وزیراعظم کو بتاچکے، سب کچھ ان کے علم میں، وزیراعظم سے پوچھا گیا، بولے، کسی نے بتایا نہ میرے علم میں کچھ ہے، نوٹس لے لیا ہے، تحقیقات کراؤں گا، آگے آجائیں، آئے روز پٹرول، ڈیزل، بجلی، گیس کی قیمتیں ای سی سی، کابینہ مطلب کپتان خود بڑھائیں مگر جب بھی شور مچے،نوٹس لے لیں، تحقیقات کا اعلان کردیں، یہ چند مثالیں

ایسی بیسیوں مثالیں اور بھی، اب اگریہ مثالیں ذہن میں رکھ کر یہ بھی دیکھیں کہ کیوں وہ جرمنی،جاپان کی سرحدیں ملا دیتے ہیں، کیوں وہ ٹیگور کے قول کو خلیل جبران کا قول بناد یتے ہیں، کیوں وہ اسد معروف کی نظم کو علامہ اقبال کی نظم بنا دیتے ہیںاور کیوں ان کے ایک ارب درخت چین میں جاکر 5ارب ہوجاتے ہیں، تو سوچوں یہ بنانا ریپبلک گورننس، سرکسی پرفارمنس، فیصلہ یا بات کرکے سوچا جائے کہ کیا کردیا، کیا کہہ دیا، میں کنفیوژ، آپ کیا کہتے ہیں؟


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔