پاکستان کو اسٹیٹ بینک کی خود مختاری پرکوئی ڈکٹیشن نہیں دی، نمائندہ آئی ایم ایف

آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا ڈبن سنچےکہتی ہیں کہ کورونا کی تیسری لہر میں پاکستان کے مزید قرضے مؤخرکرنے پر غور ہوسکتا ہے۔

اسلام آباد میں ویب نارکےذریعے سیمنار سے خطاب میں پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریساڈبن نے کہاکہ ٹیکس آمدن بڑھانے اورکورونا کے اخراجات کےلیےکورونا ٹیکس یا ویلتھ ٹیکس لگانا یا نہ لگانا پارلیمنٹ کاکام ہے،پاکستان میں ٹیکس کی چھوٹ محدود کرنا ضروری ہے۔

 ٹریسا ڈبن کا کہنا تھاکہ پاکستان کو دیےگئے پروگرام کی بنیاد معاشی نظم و ضبط ہے، پاکستان کو ٹیکس آمدن بڑھانا اور ٹیکس چوری روکنا ہوگی، مانیٹری پالیسی میں ایکس چینج ریٹ میں استحکام دوسری بنیاد ہے، منی لانڈرنگ کے خاتمے کےلیے بھی مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے،توانائی کی اصلاحات پاکستان کے لیے چوتھی بنیاد ہیں، سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ کرنا ہوگی، ضروری بجلی کے ریٹ بڑھانا ہوں گے،ادارہ جاتی اصلاحات کرنا ہوں گی، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری پرکوئی ڈکٹیشن نہیں دی،کورونا کی تیسری لہر میں پاکستان کو مزید فنڈنگ کرسکتے ہیں۔

 آئی ایم ایف کی نمائندہ کا کہنا تھا کہ کورونا سے پہلے پاکستان کی معیشت استحکام کی طرف چل پڑی تھی، ایف اے ٹی ایف کے اہداف پر عمل درآمد بھی ہو رہا تھا۔