21 اپریل ، 2021
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے پوچھے گئے 3 سوالات پر تحریری جواب عدالت میں جمع کرا دیا۔
منگل کی سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس فائز عیسٰی سے سوال کیا تھا کہ بیرون ملک جائیدادیں خریدنے کے لیے جو رقوم بھیجی گئیں، جو اخراجات کیے گئے اورجوبینک اکاؤنٹ استعمال کیاگیا،کیا اس سے آپ کاکوئی تعلق نہیں؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے10صفحات پر مشتمل جواب میں کہا ہےکہ عدالت کی جانب سے تینوں سوالات پوچھے ہی نہیں جانے چاہیے تھے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ جسٹس عمر عطا بندیال کے پوچھے گئے سوالات کی بنیاد ایف بی آر کی رپورٹ معلوم ہوتی ہے، وہ اور ان کی اہلیہ سرینا عیسیٰ چیئرمین ایف بی آر کی رپورٹ کو بے وقعت سمجھتے ہیں، جواب دینا اس رپورٹ کو تسلیم کرنے اور اپنے کیس کو خراب کرنے کے مترادف ہوگا، ان کے خلاف ایک اور ریفرنس بن سکتا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کو ایف بی آر کی رپورٹ کی روشنی میں ان کے خلاف کارروائی کا اختیار بھی مل جائے گا۔
جسٹس فائز عیسی نے جواب میں لکھا ہے وہ حلفاً کہتے ہیں کہ انہوں نے جسٹس عمر عطا بندیال سے ملاقات کرکے کبھی اپنے کیس پر بات نہیں کی،چیف جسٹس سے بھی درخواست کی کہ ان کا مقدمہ سننے والےکسی جج کو ان کے ساتھ نہ بٹھایا جائے۔