28 اپریل ، 2021
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے بھی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر بشیر میمن کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کردیا۔
فروغ نسیم کا کہنا ہےکہ عمران خان نے ڈی جی ایف آئی کو بلا کرکبھی نہیں کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر کیس بنائیں،اعظم خان ، شہزاد اکبر اور بشیر میمن کبھی ایک ساتھ میرے دفتر نہیں آئے ، بشیر میمن میرے کوئی جاننے والے یادوست نہیں جو ایسے منہ اٹھاکر دفترآئیں۔
وزیر قانون کا کہنا ہےکہ جس نے بھی بشیر میمن کو پلانٹ کیا ہے اس کو عقل ہونی چاہیے تھی، بشیر میمن ایگزیکٹو اور عدلیہ کی لڑائی کی کوشش کر رہے ہیں، ہماری عدلیہ سے کوئی لڑائی نہیں ہے،کچھ عناصر ہیں جو چاہتے ہیں کہ عدلیہ سے لڑائی ہو ۔
ان کا کہنا ہےکہ بشیر میمن کے خلاف قانونی کارروائی کروں گا،منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ سے متعلق پریزنٹیشن کے لیے بشیر میمن پی ایم ہاؤس آتے تھے ، بشیر میمن نے مجھ سے یا میں نے کبھی ان سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز جیو کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بشیر میمن نے کہا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف انکوائری کیلئے شہزاد اکبر نے انہیں کہا اور فروغ نسیم نے ان کی حمایت کی۔
بشیر میمن کا کہنا تھاکہ وزیر اعظم عمران خان نے مجھےکہاکہ ہمت کریں، آپ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بہت سمجھانے کی کوشش کی کہ ایف آئی اے کے ضابطہ کار میں ایسے نہیں کیا جاسکتا، یہ کام سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے، پولیس قانون نافذ کرنے والا ادارہ ہے، غیر قانونی کام کیسے کرسکتا ہے؟ وہ بھی ایک جج کے خلاف؟
بشیر میمن نے انکشاف کیاکہ مجھ پر نوازشریف، شہبازشریف، مریم نواز، حمزہ شہباز، شاہد خاقان، رانا ثنا، مریم اورنگزیب، خواجہ آصف، خورشید شاہ، مصطفیٰ نواز کھوکھر، اسفند یار ولی اور امیر مقام کو گرفتار کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جاتا تھا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے بشیر میمن سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے 50 کروڑ روپے ہرجانے کا قانونی نوٹس بھجوا دیا ہے۔