کیا وفاقی سیکرٹری داخلہ خود کو قانون سے اوپر سمجھتے ہیں؟ لاپتہ افراد کیس میں عدالت برہم

لاپتہ افراد کے کیس میں سندھ ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا وفاقی سیکرٹری داخلہ خود کو قانون سے اوپر سمجھتے ہیں؟ نہ خود پیش ہوتے ہیں ، نہ ہی رپورٹس پیش کرتے ہیں۔

سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے معاملے پر سماعت ہوئی، عدالت نے وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی سیکرٹری داخلہ مسلسل سندھ ہائیکورٹ کے حکم نامے کو نظر انداز کررہے ہیں، 20 سے زائد لاپتہ افراد کے معاملے پر وفاقی سیکرٹری داخلہ کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے لیکن بار بار شوکاز نوٹس اور توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے باوجود خود پیش ہوتے ہیں اور نہ ہی رپورٹس پیش کرتے ہیں۔

جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا وفاقی سیکرٹری داخلہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں؟ لاپتہ افرادکے اہلخانہ دھکے کھارہے ہیں، وفاقی حکومت کو احساس ہی نہیں، کیا انسانی حقوق کا خیال رکھنا ان کی ذمہ داری نہیں ہے؟

انہوں نے کہا کہ مشاہدے میں آیا ہے کہ وفاقی سیکرٹری داخلہ سندھ ہائیکورٹ کے حکم نامے پر عملدرآمد ہی نہیں کرنا چاہتے، عدالت نے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو ایک بار پھر شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 مئی کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلیا جبکہ عدالت نے ملک بھر میں قائم حراستی مراکز میں قید شہریوں کی فہرست طلب کرتے ہوئے لاپتہ شہری موسیٰ اور دیگر کی فوری بازیابی کا حکم دے دیا۔

مزید خبریں :