07 مئی ، 2021
لاہور ہائیکورٹ نے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کی بیرون ملک جانے کے لیے نام بلیک لسٹ سے نکلوانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی نے شہباز شریف کی نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستانی شہری ہوں اور علاج کے لیے بیرون ملک جانا میرا حق ہے، میں کینسر کا مریض رہا ہوں ، مجھے سال میں دو مرتبہ چیک اپ کروانا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے جلاوطنی میں یہ مرض لاحق ہوا، مجھے امریکی ڈاکٹروں نے کہا کہ لندن میں اس کا علاج کروایا جائے، میں گزشتہ 15 سال سے علاج کروا رہا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ جیل میں عدالت کے حکم پر میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا، میڈیکل رپورٹ میں نئے مسائل تشخیص ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں علاج میں کتنا وقت لگے گا، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں پہلے بھی دو بار باہر جا کر خود واپس آیا۔
عدالت نے کہا کہ آپ کے ریکارڈ سے ثابت ہے کہ آپ واپس آئے، اب یہ بتائیں کہ واپس کب تک آئیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کیا میں دہشتگرد ہوں کہ میرا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا، میں تین بار وزیراعلیٰ پنجاب رہا، اب قائد حزب اختلاف ہوں، مجھے جب ڈاکٹر واپسی کی اجازت دیں گے میں فوری واپس آ جاؤں گا ۔ شہباز شریف نے عدالت میں 3 جولائی کی واپسی کا ٹکٹ پیش کر دیا۔
عدالت نے شہباز شریف کی علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کے لیے نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
قبل ازیں رجسٹرار آفس لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے شہباز شریف کی درخواست پر اعتراض لگاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ درخواست گزار نے پہلے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا۔
جسٹس باقر نجفی کا کہنا ہے کہ بلیک لسٹ میں نام شامل کرنے کا نوٹیفکیشن ساتھ نہیں لگایا جبکہ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ بلیک لسٹ کا قانون ہمیں میسر نہیں ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے رجسٹرار آفس کو کیس پر نمبر لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نمبر لگنے کے بعد آفس اعتراض کا فیصلہ پٹیشن کے ساتھ کریں گے۔