عید آئی ہے، ہاتھوں پر کیسی مہندی سجائی جائے؟

فوٹو: حنا خان/انسٹاگرام

مہندی برصغیر پاک و ہند کی قدیم ترین روایت ہے، یہ ایک ایسا فیشن ہے جو ہر عمر کی خواتین بلا جھجھک کرتی ہیں۔ پرانے وقتوں میں حنا محض شادی بیاہ کی تقریبات یا عید وغیرہ پر ہی ہاتھوں پر  لگائی جاتی تھی لیکن جیسے جیسے وقت آگے بڑھ رہا ہے، اس میں بھی جدت آ رہی ہے۔

ہماری دادی اور نانی کے زمانے میں مہندی لگانے کے لیے وقت اور محنت دونوں درکار ہوا کرتے تھے، مہندی کے پتوں کو سِل پر پیسا جاتا تھا اور پھر ہاتھوں پر ٹکیا یا انگلیوں کے پوروں پر لگا لیا جاتا تھا جس کے بعد گھنٹوں دلکش رنگ آنے کا انتظار کیا کرتے تھے لیکن آج کل مختلف رنگوں والی مہندی کی کونیں باآسانی دستیاب ہوتی ہیں۔

اگر بات کی جائے مہندی کے ڈیزائنز کے حوالے سے تو اب کافی کچھ تبدیل ہو چکا ہے، لڑکیوں کی پسند میں بھی خاصی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔

اسی ضمن میں جیو نیوز نے ایک معروف مہندی آرٹسٹ حنا خان کا انٹرویو کیا جس میں ان سے مہندی کے ڈیزائنز، اس کی قسموں اور بدلتے ٹرینڈز سے متعلق سوالات کیے گئے۔

حنا اور ان کی والدہ نجمہ کا اپنا مہندی سیلون ہے جو خاص طور پر خواتین کو مہندی لگانے کے لیے مختص ہے۔

فوٹو فائل

حنا نے یوں تو ٹیکسٹائل ڈیزائننگ کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ مہندی لگانا ایک مکمل آرٹ ہے، لوگ اکثر و بیشتر مہندی لگانے والی آرٹسٹ کی قدر نہیں کرتے جو کہ کافی دکھ کی بات ہے۔

بدلتے ٹرینڈز سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے حنا نے بتایا کہ پہلے دور کے لوگوں کو آگاہی نہیں تھی کہ باریک مہندی زیادہ دلکش اور خوبصورت دکھائی دیتی ہے، وہ لوگ موٹی مہندی یا صرف فلنگ والی مہندی کو ترجیح دیتے تھے جب کہ اب ایسا بالکل نہیں ہے۔

دوران انٹرویو ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دور کی مہندی کے ایک ڈیزائن میں نئے طریقوں کے موٹفس اور پھول بنائے جاتے ہیں تاہم پہلے ایک ہی طرح کی مہندی کا رواج ہوا کرتا تھا۔

جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے حنا خان کا کہنا تھا کہ مہندی کا رواج ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے، لڑکیاں صرف مہندی لگوانے کی شوقین نہیں بلکہ لگانے کا بھی شوق رکھتی ہیں۔ 

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح پرانے وقتوں کے کپڑوں کے اسٹائل آج کل دوبارہ اِن ہیں ایسا ہی کچھ مہندی کے ٹرینڈ میں بھی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میری والدہ نے جب مہندی لگانے کا آغاز کیا تھا تو وہ مغلیہ طرز کی مہندی لگایا کرتی تھیں کیونکہ اس وقت کے لوگوں کی ڈیمانڈ تھی جن میں مہراب، مغل آرٹ کے طرز کے چیک اور منفرد قسم کے پھول شامل تھے۔

ایک وقت ایسا بھی تھا جب لوگ عربی طرز کی مہندی پسند کیا کرتے تھے جو کہ بڑے بڑے پھولوں والی ہوا کرتی تھی لیکن پھر کپڑوں اور بالوں کے اسٹائل کی طرح مہندی کے ٹرینڈ بدل گئے تاہم اب ایک بار پھر مہراب اور مغلیہ دور میں لگنے والی مہندی کا ٹرینڈ واپس لوٹ آیا ہے۔

فوٹو فائل

حنا کے مطابق سفید، لال، براون اور کالی مہندی میں سب سے زیادہ مانگ براون اور کالی مہندی کی ہے کیونکہ اس کا رنگ پکا اور دیر تک رہنے والا ہوتا ہے، اس کے علاوہ یہ ہاتھوں پر  بھی انتہائی نفیس اور خوبصورت دکھتا ہے۔

جیو نیوز نے مہندی آرٹسٹ حنا خان سے سوال کیا کہ آج کل لڑکیاں عید پر کس قسم کی مہندی لگانا پسند کرتی ہیں؟ جس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ خواتین اور لڑکیوں میں آج کل بنچز (ٹکیا والی مہندی کا ڈیزائن)، مہراب اور انگلیوں پر نفیس ڈیزائن بہت زیادہ اِن ہیں۔

پہلے پانچوں انگلیوں پر ایک سا ڈیزائن بنایا جاتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے، آج کل پانچوں انگلیوں پر مختلف ڈیزائن کی مہندی لگائی جاتی ہے جو بے پناہ خوبصورت لگتی ہے اور لوگوں کو اپنی جانب متوجہ بھی کرتی ہے۔

علاوہ ازیں جال والے ڈیزائنز بھی بہت زیادہ اِن ہیں جو لڑکیوں سمیت خواتین میں بھی کافی مقبول ہیں۔

مزید خبریں :