تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات گرانے کے حکم امتناع میں یکم جون تک توسیع

کراچی میں تجاوزات کے نام  پر لیز مکانات گرائے جانے کےخلاف متاثرین کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت  ہوئی۔

 عدالت سندھ حکومت اور کے ایم سی پر  برہم  ہوگئی، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریماکس دیے کہ جس ادارے نے لیز دی وہی ادارہ گھروں کو گرارہا ہے، جن افسران نے جگہ لیز کی ان کے خلاف کوئی کارروائی کی؟ کسی افسر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہو یا اینٹی کرپشن میں کیس دائر کیا ہوا؟

عدالت نے تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات گرانے کے حکم امتناع میں یکم جون تک توسیع کردی۔

سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات گرانے کے خلاف متاثرین کی درخواست کی سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں موجود تھے مگر نالوں سے متعلق کیس کی سماعت نہیں ہوئی۔ متاثرین کی جانب سے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا گیا ہے، کے ایم سی نے عدالتی حکم کی وضاحت کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے، اگر سپریم کورٹ نے لیز منسوخ کرنے کا حکم دیا تو درخواست جرمانہ لگا کر خارج کردی جائے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریماکس دیے کہ یہ کیا بات ہوئی کے ایم سی آپریشن بھی کررہا ہے اور وضاحت کے لیے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کررہا ہےجس ادارے نے لیز دی وہی ادارہ گھروں کو گرارہا ہے۔

سرکاری وکیل نے دلائل دیے کہ سپریم نے تجاوزات کو مسمار کرنے کا حکم دیا تھا، سپریم کورٹ نے محکمہ کچی آبادی کی جانب سے دی گئی 99 سالہ لیز  پراپرٹیز کو مسمار کرنے کا حکم نہیں دیا۔

وکیل کے ایم سی نے دلائل دیے کہ سپریم کورٹ نے لیز منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا جس پر عدالت نے ریماکس دیے کہ جن افسران نے جگہ لیز کی ان کے خلاف کوئی کارروائی کی؟ کسی افسر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہو  یا اینٹی کرپشن میں کیس دائر کیا ہوا؟

عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد حکم کے باوجود وضاحت جمع نہ کرنے پر سندھ حکومت اور کے ایم سی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات گرانے کے حکم امتناع میں یکم جون تک توسیع کردی۔

مزید خبریں :