14 جون ، 2021
صوبہ پنجاب کا آئندہ مالی سال 22-2021 کیلئے 2653 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔
پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ہوا جہاں صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے صوبے کا 2653 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کیا۔
بجٹ گزشتہ سال کی نسبت اٹھارہ فیصد زیادہ ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں محصولات کیلئے 405 ارب کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جاری اخراجات کا تخمینہ 1428 ارب لگایا گیا ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ میں 66 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا اور ترقیاتی پروگرام کیلئے 560 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
صحت کیلئےمجموعی طورپر 369 ارب روپے اور تعلیم کیلئے 442 ارب روپے مختص کیے گئے جو گزشتہ سال کی نسبت تعلیم کے بجٹ سے 13 فیصد زائد ہے۔
جنوبی پنجاب کیلئے 189 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز رکھنے کی تجویز ہے۔
وزیر خزانہ پنجاب نے اعلان کیا کہ تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ کیا جائے گا جبکہ پہلے اضافی الاؤنس حاصل نہ کرنے والے گریڈ ایک سے 19 تک 7 لاکھ 21 ہزار سے زائد ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اسپیشل الاؤنس کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
سرکاری ملازمین کی پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے جبکہ صوبے میں مزدوروں کی کم سے کم اجرت 20 ہزار ماہانہ مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا۔
بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ اور احتجاج کیا جبکہ اپوزیشن ارکان نے بجٹ تقریر کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔