15 جون ، 2021
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی کو پینے کے پانی کی فراہمی کیس میں عدالت نے قرار دیا کہ ٹینکرز کے ذریعے بھاری رقم کے عوض پانی کی سپلائی جاری ہے، یہی واٹر ٹینکر واٹر بورڈ کی پانی کی لائنوں سے پانی حاصل کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن اور منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) واٹربورڈ نے تسلیم کرلیا کہ پانی فراہم نہیں کرسکتے لیکن ٹینکرز کے ذریعے بھاری رقم کے عوض پانی کی سپلائی جاری ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ یہی واٹر ٹینکر واٹر بورڈ کی پانی کی لائنوں سے پانی حاصل کرتے ہیں، دوسری طرف نظرآتا ٹینکر سے پانی فروخت کرکے کراچی کی عوام سے بھاری پیسہ کمایا جارہا ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ واٹر ٹینکر واٹر بورڈ کی لائن سے خود ہی پانی حاصل کرتے ہیں، حتیٰ کہ کنٹونمنٹ ایریاز اور ڈیفنس میں بھی یہی ہورہا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کنٹونمنٹ کا مؤقف ہے کہ واٹر بورڈ کی جانب سے پانی کا پورا حصہ نہیں دیا جارہا ہے، واٹر بورڈ نے ہمیں 9 ملین گیلین فراہم کرنا لازمی ہے۔
سپریم کورٹ نے کے فورمنصوبے سے متعلق واپڈا چیئرمین اور پروجیکٹ ڈائریکٹر سے 16جون تک رپورٹ طلب کرلی ہے۔