ایک کروڑ پاکستانی وزیر اعظم کے شکر گزار

قابل احترام وزیر اعظم عمران خان صاحب، دنیا بھر میں مقیم ایک کروڑ اوورسیز پاکستانی دل کی گہرائیوں سے آپ کے شکر گزار ہیں، پاکستان کی چوہتر سالہ تاریخ میں پہلی دفعہ آپ نے ان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اس قابل سمجھا کہ انہیں پاکستان کے انتخابات میں حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع فراہم کیا۔

کئی دہائیوں سے یہ پاکستانی ہر حکمران کے سامنے ملکی انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے اور حکومت سازی میں اپنا کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں لیکن کردار ادا کرنےکے نام پر ہمیشہ ہی ان سے انتخابات میں چندے کے نام پر بھاری رقوم کا تقاضا کیا گیا اور اسے ہی ان کا کردار سمجھا اور سمجھایا گیا، لیکن آپ نے بطور وزیر اعظم پہلی دفعہ ان پاکستانیوں کو عزت دی، ان کی خواہش کا پاس رکھا، ان کےلئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی، اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود آپ تاحال اپنے فیصلے اور موقف پر قائم ہیں، وزیر اعظم صاحب یہ ایک کروڑ پاکستانی اس لئے بھی آپ کے شکر گزار ہیں کہ آپ نے قوم کو بتایا کہ یہ أوورسیز پاکستانی ہی ہیں جو پاکستان کی مجموعی برآمدات سے بھی زیادہ زرمبادلہ جو اب بڑھ کر ریکارڈ انتیس ارب ڈالر ہوچکا ہے ہر سال پاکستان کی معاشی رگوں میں شامل کرتے ہیں ورنہ صرف برآمدات سے پاکستان کا معاشی طور پر اپنے پیروں پر کھڑے ہونا ناممکن ہے۔

 آپ نے ہی سعودی عرب میں غریب پاکستانی تارکین وطن کے ساتھ سفارتی سطح پر ہونے والی زیادتیوں کے خلاف سخت ایکشن لے کر انہیں احساس دلایا کہ وہ بیرون ملک میں اکیلے نہیں ہیں جب کہ سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کی جیلوں میں بند پاکستانیوں کو سرکاری خزانے سے جرمانہ ادا کرکے رہائی دلوائی جا رہی ہے، آپ ہی کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک کروڑ پاکستانی اب اپنے پاکستانی ہونے پر فخر محسوس کرنے لگے ہیں،

 وزیر اعظم صاحب جہاں آپ نے اپنے اقدامات اور بیانات سے ان پاکستانیوں کے دل جیتے ہیں وہیں ایک اپوزیشن رہنما کے بیان نے لاکھوں پاکستانیوں کے دل بھی توڑے ہیں جس میں انھوں نے اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستانی سیاست میں شامل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان پاکستانیوں کو پاکستانی سیاست کی بالکل سمجھ نہیں ہے، حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان کی سیاست کی جتنی سمجھ ان کو ہے شاید پاکستان میں رہنے والے بعض ووٹروں کو بھی نہ ہو کیونکہ بیرون ملک مقیم ایک کروڑ پاکستانیوں میں سے ستر فیصد پاکستان کے دیہات سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ باہر آنے کے بعد یہ تمام پاکستانی باشعور اور سیاسی دباؤ سے بھی آزاد ہو چکے ہیں،۔

ان پاکستانیوں کی ملازمت کے بعد سب سے اہم مصروفیت ہی پاکستان کی سیاست پر گفتگو کرنا ہوتی ہے، ان کو ملک سے باہر رہنے کے بعد بھی اپنے گاؤں کے ایک ایک مسئلے کا علم ہے انہیں تو اپنے علاقے کے ایس ایچ او کا نام بھی معلوم ہوتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اسے کس کے کہنے پر لگایا گیا ہے اور کس کے کہنے پر ہٹایا گیا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اگر ان کو براہ راست رائے دہی کا حق مل جائے تو یہ پاکستانی بغیر کسی سیاسی دباؤ کے اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ ڈال کر بہترین قیادت منتخب کرنے میں کردار ادا کرسکیں گے۔

وزیر اعظم صاحب آپ سے درخواست ہے کہ اوورسیز پاکستانی، ملکی آبادی کا پانچ فیصد ہیں لہٰذا نئے قانون میں یہ بھی شرط رکھیں کہ ہر سیاسی جماعت اس بات کی پابند ہو کہ وہ انتخابات کے دوران پانچ فیصد انتخابی ٹکٹ اوورسیز پاکستانیوں کو فراہم کرے گی تاکہ وہ نہ صرف الیکشن میں ووٹ ڈال سکیں بلکہ عام انتخابات میں حصہ بھی لے سکیں، شروع میں ان کے لئے صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں نشستیں مخصوص بھی کی جاسکتی ہیں۔

 وزیر اعظم صاحب اب تک بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے تمام تر مشکلات کے باوجود پاکستان سے اپنی محبت کو کم نہیں ہونے دیا اور ہر مشکل وقت میں پاکستان کی دل کھول کر مدد کی، چاہے وہ ڈیم فنڈ کی صورت میں ہو یا قرض اتارو ملک سنوارو کی صورت میں ہو ، چاہے سیلاب، زلزلے یا اور کسی بھی قدرتی آفت کی صورت میں ہو، ہر مشکل وقت میں ان اوورسیز پاکستانیوں نے ملک و قوم کا ساتھ اپنی بساط سے بڑھ کر نبھایا ہے‘

 اب وقت ہے کہ ریاست ان پاکستانیوں کا حق ادا کرے اور جو فیصلہ آپ نے ان پاکستانیوں کے لئے کیا ہے دعا ہے کہ آپ اپنے اس مشکل فیصلے پر قائم رہیں اور اگلے عام انتخابات میں نہ صرف یہ اوورسیز پاکستانی ملکی انتخابات میں اپنا ووٹ ڈال سکیں اور پارلیمنٹ میں ان کو ان کی جائز نمائندگی بھی مل سکے ۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔