21 جون ، 2021
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اپوزيشن کا 25 فیصد مہنگائی کا الزام غلط ہے، آج مہنگائی ساڑھے 11 فیصد ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شوکت ترین کا کہنا تھاکہ 2018 میں 20ارب کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارا تھا، ہم غریب،زراعت، پاور سیکٹراورانڈسٹریز کا بھی خیال رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ انہوں نے کہا کہ 25 فیصد مہنگائی کہاں ہے؟ مہنگائی ساڑھے11 فیصد ہے، فوڈ انفلیشن 13 فیصد ہے کیونکہ پاکستان فوڈ کا نیٹ امپورٹربن گیا ہے، کیوں ہم نے پچھلے سالوں میں ہم نے زراعت میں سرمایہ کاری نہیں کی؟
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی فوڈ پرائسز اس وقت دس سال کی بلند ترین سطح پر ہیں، بنگلادیش میں 140فیصد اور بھارت میں 102فیصد قیمتیں بڑھیں جبکہ 70فیصددالیں ہم درآمد کرتے ہیں، 10سال میں کسی اجناس کی پیداوارمیں ترقی نہیں ہوئی۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھاکہ ہم زراعت بہتر کریں گے، پیداوار بڑھائیں گے، ہم ایک کنسٹریکٹو بجٹ لے کر آئے ہیں جس میں ایکسپورٹ پر ٹیکسز ختم کردیے ہیں، ہم نے برآمدات، برآمدات اور صرف برآمدات بڑھانی ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ پچھلی حکومتوں پر تنقید نہیں کرتے لیکن جانتے سب ہیں، پچھلی حکومتوں کے قرض لیے ہوئے 28 سے 30 ارب ڈالرادا کرنے تھے اور اسی لیے آئی ایم ایف کے پاس مجبور ہوکر جانا پڑا۔