27 جون ، 2021
کورونا ویکسی نیشن کے لیے قومی شناختی کارڈ لازمی ہے لیکن کراچی کے بنگالی پاڑوں میں مقیم 30 لاکھ کے قریب افراد ایسے بھی ہیں جن کے پاس شناختی کارڈ نہیں۔
کراچی کی مچھرکالونی میں بنگالی پاڑے کی گرد اڑاتی گلیاں، جہاں خیمہ بستیوں سے کہیں بچوں کے رونے تو کہیں کھانسنے کی آوازیں آتی ہیں۔
بانسوں اور چادروں سے بنا ایک خیمہ عبدالمنان کا بھی ہے جہاں بیماریوں کے ڈیرے ہیں مگر قومی شناخت کا نا ہونا علاج کے آڑے آرہا ہے۔
شہر میں بنگلا دیشی تارکین وطن کی 100 کے قریب بستیاں ہیں جن کے مکینوں کی اکثریت قومی شناخت سے محروم ہے، ملکی شہریت کے قانون کے مطابق 1978 سے پہلے موجودہ پاکستان میں رہنے والے شہریت کے اہل ہوں گے لیکن 60 سالہ عبدالقادر کی شہریت کو شناختی کارڈ جاری کیے جانے کے 20 سال بعد مشکوک قرار دے دیا گیا۔
غیر سرکاری تنظیم کی سربراہ طاہرہ حسن کراچی میں مقیم بنگالی برادری کے لیے فلاحی کام کرتی ہیں، کہتی ہیں یہ نہایت سنجیدہ مسئلہ ہے لیکن اس کا حل تاحال نہیں نکالا گیا۔
قومی شناخت سے محروم بنگالیوں نے حکومت پاکستان سے کورونا وبا سے بچاؤ کے لیے مدد کی اپیل کی ہے۔
حکومت سندھ نے وفاقی حکومت کے احکامات کی آڑ میں پناہ لے رکھی ہے لیکن مرتضی وہاب کے پاس ایک حل موجود ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمر کورونا کی چوتھی لہر سے خبردار کر چکے ہیں، اگر خیمہ بستیوں میں رہنے والے بنگالیوں اور دیگر تارکین وطن کی ویکسی نیشن نا کی گئی تو کراچی جیسے کثیر آبادی والے شہر میں وبا کا پھیلاؤ خوفناک صورت حال اختیار کرسکتا ہے۔