01 جولائی ، 2021
اسلام آباد میں پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا بند کمرا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں عسکری قیادت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر، افغانستان اور خطے کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی جس پر پارلیمانی و سیاسی قیادت نے اظہارِ اطمینان کیا۔
پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی و کمیٹی چیئرمین اسد قیصر کی زیر صدارت 8 گھنٹے جاری رہا۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ،ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار بھی اجلاس میں شریک ہوئے جب کہ وزیراعظم عمران خان اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی شریک تھے جب کہ چاروں وزرائے اعلیٰ سمیت دیگر وفاقی وزرا بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
ڈی جی آئی ایس آئی کی کشمیر ، افغانستان اور داخلی سلامتی پر بریفنگ
وفاقی وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ڈی جی آئی ایس آئی نے کشمیر اور افغانستان کی حالیہ صورتحال،اہم خارجہ امور، داخلی سلامتی سمیت اندرونی چیلنجز اور خطے میں وقوع پذیر تبدیلیوں پر بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان نےافغان امن عمل میں اخلاص کےساتھ نہایت مثبت اور ذمہ دارانہ کردارادا کیا، پاکستان کی بھرپورکاوشوں سےافغان دھڑوں اورمتحارب گروپوں میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی،پاکستان کی بھرپور کاوشوں سے امریکا اورطالبان کے درمیان بھی بامعنی مذاکرات شروع ہوئے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام دراصل جنوبی ایشیا میں استحکام کا باعث بنےگا، پاکستان افغانستان میں عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کا ہر سطح پر خیر مقدم کرےگا اور افغان امن کےلیے اپنا ذمہ دارانہ کردار جاری رکھے گا۔
اجلاس کو بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پاکستان کی سر زمین افغانستان میں جاری تنازع میں استعمال نہیں ہو رہی، امید ہےافغانستان کی سرزمین بھی پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، افغان سرحد پرباڑ کا کام 90 فیصد مکمل کر لیا ہے،کسٹمز اور بارڈر کنٹرول کا بھی مؤثر نظام تشکیل کیا جا رہا ہے۔
'افغان تنازعےکےباعث 5 سے7 لاکھ پناہ گزینوں کی پاکستان آمد متوقع'
ذرائع کے مطابق بریفنگ میں بتایاگیا کہ افغان تنازعےکےباعث 5 سے7 لاکھ پناہ گزینوں کی پاکستان آمد متوقع ہے، افغان پناہ گزینوں کو سرحدی علاقوں تک محدود رکھاجائےگا۔
اعلامیے کے مطابق سیاسی و پارلیمانی قیادت نے بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا اور افغانستان میں امن،ترقی اور خوشحالی کیلیےنیک خواہشات کا اظہار کیا۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ ایسےاجلاس اہم قومی امورپرقومی اتفاق رائےکی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور قومی موضوعات پرہم آہنگی کو تقویت دینےکابھی باعث بنتے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق بریفنگ میں سوال و جواب کے سیشن میں اراکین نے سفارشات پیش کیں، سفارشات کو سیکورٹی پالیسی کا اہم حصہ سمجھا جائےگا۔
بریفنگ کے بعد وقفے کے دوران باہر آنے پر جب شہباز شریف سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ موجودہ صورت حال پر جو بریفنگ دی گئی وہ اچھی ہے، بریفنگ سے بہت مطمئن ہیں ، ان کیمرا گفت گو ہوئی ہے، تفصیل نہیں بتا سکتے۔
اپوزیشن لیڈر سے سوال کیا گیا کہ کیا جنرل باجوہ نے بھی سوالوں کے جواب دیے جس پر انہوں نے بتایا کہ جی بالکل دیے ہیں۔
وزیراعظم اجلاس میں شریک نہیں
اجلاس سے قبل وفاقی وزیر فواد چوہدری نے صحافی کے سوال پر کہنا تھا کہ آج کے اجلاس میں وزیراعظم شریک نہیں ہوں گے، یہ طے ہوا تھا کہ دفاعی اورقومی سلامتی کمیٹی کے ارکان شرکت کریں گے، سیاسی جماعتوں کے لیڈرز کو کہا گیا تھا کہ اپنے ممبران کوخود منتخب کریں جب کہ دفاعی اور خارجہ کمیٹی کے ارکان شرکت کریں گے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بذریعہ ہیلی کاپٹر پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے باعث قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ کے ملازمین کوچھٹی دے دی گئی جب کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں کو داخلے سے روک دیا گیا۔
ترجمان قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ میڈیا تب آتا ہے جب پارلیمنٹ کھلی ہو، جب پارلیمنٹ میں چھٹی کردی گئی ہے تو میڈیا والے آکرکیا کریں گے۔
اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے شرکاء کے موبائل فون ساتھ لے جانے پر پابندی عائد تھی جس کے باعث سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ حکومتی رہنماؤں سے موبائل فون لے لیے گئے۔
قومی اسمبلی ہال میں بریفنگ کے لیے بڑی اسکرین بھی نصب کی گئی ، ذرائع کے مطابق اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ سمیت مجموعی طور پر 108افراد شریک ہوئے۔