23 جولائی ، 2021
قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں نئی حکومت میں خواتین کوحجاب کےساتھ کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنےکی اجازت ہوگی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھاکہ نئی حکومت میں خواتین کوسیاست میں حصہ لینےکی اجازت ہوگی اور خواتین کوگھر سے نکلنے کیلئے مرد سربراہ کی ضرورت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ نئی حکومت میں خواتین کوحجاب کےساتھ کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنےکی اجازت ہوگی۔
سہیل شاہین کا کہنا تھاکہ افغان صدراشرف غنی کا اقتدار میں رہنا طالبان کے سرینڈر کرنے میں رکاوٹ ہے، امن معاہدے کیلئے نئی حکومت کا قیام اورافغان صدرکا عہدہ چھوڑنا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ کسی بھی جنگ بندی سے پہلے فریقین کیلئے قابل قبول نئی حکومت کیلئے معاہدہ ہونا چاہیے پھر جنگ نہیں ہوگی، طالبان اقتدار کی اجارہ داری پر یقین نہیں رکھتے۔
سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ماضی میں افغانستان میں اقتدار پر اجارہ داری قائم کرنے والی حکومتیں کامیاب نہیں ہوئیں لہٰذا طالبان اسی فارمولے کو دہرانا نہیں چاہتے ہیں۔
طالبان ترجمان نے مذاکرات کو ایک اچھا آغاز قرار دیا تاہم انہوں نے کہا کہ حکومتیں بار بار جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہیں جبکہ اشرف غنی کا اقتدار میں رہنا طالبان کے سرینڈر کرنے کے مطالبے میں رکاوٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ مفاہمت نہیں چاہتے مگر وہ چاہتے ہیں کہ طالبان ہتھیار ڈال دیں، کسی بھی جنگ بندی سے پہلے ایک نئی حکومت کیلئے معاہدہ ہونا چاہیے جو ہمارے اور دوسرے افغانوں کیلئے قابل قبول ہو، پھر جنگ نہیں ہوگی۔
سہیل شاہین کا کہنا تھاکہ کابل پرقبضے کا کوئی منصوبہ نہیں، طالبان نے صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرنے سے خودکو روک لیا ہے، قابل قبول نئی حکومت بن جائے تو طالبان ہتھیارڈال دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ غیرملکی میڈیا سمیت تمام صحافی مستقبل میں اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بھی طالبان نمائندوں اور افغان حکومتی وفد کے درمیان دوحا میں مذاکرات ہوئے تھے تاہم یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکے۔