Time 24 جولائی ، 2021
دنیا

بابری مسجد کی شہادت کے بعد مسلمان ہونے والے محمد عامر کی پر اسرار موت

بابری مسجد کے واقعہ کے بعد جب وہ اپنے گاؤں پہنچے تو لوگوں نے ان کی بہت تعریف کی تاہم ان کے اہل خانہ اس عمل سے سخت ناراض تھے— فوٹو: بھارتی میڈیا
بابری مسجد کے واقعہ کے بعد جب وہ اپنے گاؤں پہنچے تو لوگوں نے ان کی بہت تعریف کی تاہم ان کے اہل خانہ اس عمل سے سخت ناراض تھے— فوٹو: بھارتی میڈیا

بھارتی شہر حیدر آباد میں سابق کارسیو ک اور  راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سابق کارکن محمد عامر عرف بلبیر سنگھ کی لاش حافظ بابا نگر کے علاقے میں ان کی رہائش گاہ سے برآمد ہوئی ہے۔

مقامی پولیس  کے مطابق محلہ داروں نے بابا نگر بلاک سی میں واقع ان کے کرائے کے گھر سے بدبو آنے  پر  پولیس کو  آگاہ کیا جس کے بعد گھر سے ان کی لاش ملی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی موت کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور اب تک موت کی وجہ سامنے نہیں آسکی ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق محمد عامر (بلبیر سنگھ) بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں واقع تاریخی بابری مسجد کو  1992 میں شہید کرنے والوں میں شامل تھے۔

بابری مسجد کے واقعہ کے بعد جب وہ اپنے گاؤں پہنچے تو لوگوں نے ان کی بہت تعریف کی تاہم ان کے اہل خانہ اس عمل سے سخت ناراض تھے۔

چند عرصے جب ان کی طبیعت بہت زیادہ خراب رہنے لگی تو وہ یو پی میں مولانا کلیم صدیقی کے پاس گئے اور اپنے جرم کا اعتراف کیا۔ مولانا نے انہیں اسلام کی تعلیم دی جس کے بعد جون 1993 میں انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور نام محمد عامر رکھا۔

اس موقع پر انہوں نے ملک بھر میں 100 مساجد کی تعمیر کا عزم کیا اور اس مشن کی تکمیل میں لگ گئے۔

عامر نے پہلی مسجد 1994 میں ہریانہ میں تعمیر کی جس کا نام انہوں نے مسجد مدینہ رکھا۔ وہ اس وقت حیدرآباد میں 59 ویں مسجد کی تعمیر میں مصروف تھے جس کا نام مسجد رحمانیہ رکھا گیا تھا۔

مزید خبریں :