27 جولائی ، 2021
سندھ ہائیکورٹ نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق ریفرنس میں درخواست ضمانت مسترد کردی۔
عدالت نے اپنے تحریری حکم میں کہا ہے کہ خورشید شاہ نے ایک بھی دن جیل میں نہیں گزارا ، سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے تمام سہولیات حاصل کررہے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے 11 صفحات پر مشتمل تحریری حکم میں کہا ہے کہ خورشید شاہ کو تمام سہولیات اسپتال میں ملی ہوئی ہیں جس شخص نے ایک دن بھی جیل میں نہیں گزارا اس کی ضمانت جیل میں مشکلات کی بنا پر کیسے منظور کی جاسکتی ہے۔
تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ ہمارے نظام کی خرابی ہے ایک قیدی جیل میں سڑتا رہتا ہے اور دوسرا سیاسی اثر کی وجہ سے تمام سہولیات حاصل کرتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ خورشید شاہ کا سب جیل میں رہنا نظام پر سوالیہ نشان ہے، 9 نومبر 2019 کو خورشید شاہ کا عدالتی ریمانڈ ہوا اسی روز سندھ حکومت نے این آئی سی وی ڈی سکھر کو سب جیل قرار دے دیا اور خورشید شاہ سب جیل میں نارمل زندگی گزار رہے ہیں۔
فیصلے کے مطابق خورشید شاہ کے وکیل نے کسی بیماری سے زندگی کو خطرے سے متعلق دلائل نہیں دیے اور وہ سب جیل میں تمام سہولیات لے رہے ہیں۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ کو 6 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو شفاف ٹرائل کا پورا موقع دیا جائے اور ٹرائل کورٹ دلائل سن کر ریفرنس کا میرٹ پر فیصلہ کرے۔
خیال رہے کہ نیب نے خورشید شاہ کو 18 ستمبر 2019 میں گرفتار کیا تھا۔