31 جولائی ، 2021
حکومت نے ستمبر کے لیے تاریخ کی مہنگی ایل این جی خریدی جب کہ طویل مدتی معاہدوں کی اوسط کے مقابلے میں 13 ارب روپے اضافی ادا کیے جائیں گے۔
جیونیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ میں اس حوالے سے اہم حقائق سامنے لائے گئے۔
ستمبر میں سستے ریٹ ملنے کے باوجود ٹینڈر منسوخ کرکے سوا 3 ارب روپے کا نقصان کیا گیا اور جولائی میں سستا ٹینڈر منسوخ کرکے دوبارہ مہنگا ٹینڈر کر نے سے 50 کروڑ روپے کا نقصان ہوا جب کہ اکتوبر سے اب تک حکومت نے 44 ایل این جی کارگو کے اسپاٹ ٹینڈر کیے ہیں۔
گزشتہ حکومت کے تین طویل مدتی معاہدوں کی اوسط 12.8 فیصد ہے، پاکستان نے طویل مدتی معاہدوں میں 30 ارب روپے سے زائد اسپاٹ کارگوکی مد میں اداکیے، اگر حکومت کورونا کے دوران سستے ترین ریٹ پر طویل مدتی معاہدےکرلیتی تو اربوں روپے بچالیتی۔