21 اگست ، 2021
کابل میں طالبان کے کنٹرول کے بعد ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیر 16 اگست کے روز حامد کرزئی انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر پیش آیا جب تین افراد ملک سے بھاگنے کی کوشش میں امریکی فوجی طیارے سے لٹکے اور جان کی بازی ہار گئے۔
ہلاک ہونیوالے وہ تین بدقسمت افراد کون تھے؟
22 سالہ ڈینٹل ڈاکٹر محمد فیدا
افغانستان کے خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی فوجی طیارے سے گرنے والوں میں جواں سال افغان ڈینٹل ڈاکٹر محمد فیدا بھی شامل تھے جن کی عمر محض 22 برس تھی۔
بیٹے کی ناگہانی موت پر ان کے والد نے بتایا کہ میرا بیٹا بہت محنتی تھا، کچھ عرصہ قبل اس کی شادی ہوئی تھی اور وہ کئی روپوں کا مقروض تھا اس لیے وہ ہر وقت بیرونِ ملک جاکر پیسے کمانا چاہتا تھا۔
فیدا کے والد نے اس روز کا قصہ بتاتے ہوئے کہا کہ جب اسے پتا چلا کہ امریکا افغان شہریوں کو بیرونِ ملک لے جانے میں مدد کررہا ہے تو وہ طالبان کی آمد کے دوسرے روز گھر سے علی الصبح نکل گیا، ہم سمجھے روزانہ کی طرح وہ کام پر گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ظہر کے بعد اس کا فون ایک بار مِلا لیکن اس کے بجائے فون کسی اور نے اٹھایا۔ اس شخص سے ہمیں معلوم ہوا کہ ہوائی اڈے پر ایک لڑکا طیارے سے گرا ہے جس کے پاس سے یہ موبائل برآمد ہوا۔
فیدا کے والد نے بتایا کہ میں ہوائی اڈے پہنچا تو سارے راستے یہی خیال آتا رہا کہ میرا بیٹا زندہ ہوگا لیکن بدقسمتی سے ائیر پورٹ پر فیدا کو مردہ پایا۔
افغان فٹبالر ذکی انوری
طیارے سے گر کر جاں بحق ہونے والوں میں دوسرا شخص افغانستان کا نوجوان فٹبالر ذکی انوری ہے جس کی موت کی تصدیق افغان حکام کی جانب سے کی گئی۔
فٹبالر کی موت کے حوالے سے مزید تفصیلات فی الحال سامنے نہیں آئی ہیں تاہم سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ذکی انوری کی مختلف تصاویر شیئر کرتے ہوئے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے۔
17 سالہ رضا
نوجوان رضا بھی ان تین افراد میں شامل تھا جنہوں نے طالبان کے کنٹرول کے بعد ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ رضا کے ایک رشتے دار نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ ہمیں اس وقت کچھ شبہ ہوا جب رضا کے موبائل سے کسی اجنبی کی کال موصول ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق رضا کے ہمراہ اس کا 16 سالہ بھائی کبیر بھی تھا جو تاحال نہیں مِل سکا۔
متاثر شخص کے خاندان نے بتایا کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ فوری طور پر ائیر پورٹ پہنچیں، جب ہم وہاں پہنچے تو ہمیں رضا کی باقیات ملیں جب کہ کبیر کا کچھ پتا نہیں تھا۔