Time 23 اگست ، 2021
دنیا

پنجشیر میں احمد مسعود سے مذاکرات کیوں ناکام ہوئے؟ طالبان ترجمان نے بتادیا

طالبان کے قطر میں سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ افغانستان کے صوبہ پنجشیر میں  مخالف گروہ شراکتِ اقتدار میں اجارہ داری چاہتا ہے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل پر قبضے کے بعد طالبان اب تک صوبہ پنجشیر میں داخل نہیں ہوسکے ہیں۔ 

مذاکرات کی ناکامی کے بعد طالبان نے گزشتہ روز سابق جہادی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کو وادی کا کنٹرول حوالے کرنے کیلئے چند گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔

مہلت ختم ہونے کے بعد طالبان نے پنجشیر کو گھیر لیا ہے۔ شمالی مزاحمتی اتحاد نے جھڑپوں میں 300 طالبان جنگجو مارنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم طالبان نے اس کی تردید کردی ہے۔

ہم ایک دن میں پنجشیرپرقبضہ کرسکتے ہیں، سہیل شاہین

اب پنجشیر کے حوالے سے طالبان کے قطر میں سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں خصوصی گفتگو کی ہے۔

سہیل شاہین نے بتایا کہ پنجشیر میں احمد مسعود کے مزاحمتی گروپ سے مذاکرات کیلئے ایک وفد کو بھیجا تھا تاکہ مسئلہ پرامن طریقے سے حل ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگر مزاحمتی گروپ جنگ چاہتا ہے تو اس کی ذمے داری بھی ان پر عائد ہوگی۔

سہیل شاہین کا کہنا تھاکہ ہم ایک جامع حکومت بنانا چاہتے ہیں لیکن مخالف گروہ شراکت اقتدار میں اپنی اجارہ داری چاہتا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھاکہ ہم ایک دن میں پنجشیرپرقبضہ کرسکتے ہیں لیکن اب 20 سال پہلے والی صورتحال نہیں کیونکہ چاہتے ہیں مخالفین بھی حکومت میں شامل ہوجائیں۔

ان کا کہنا تھاکہ افغانستان کے لوگوں نے فیصلہ دیا ہے اورہمیں سپورٹ کیا ہے، ہمیں افغان عوام کی حمایت حاصل ہے، افغانستان میں نئے دورکا آغازکررہے ہیں اور یہ نیا دور صلح، مساوات اورافغانستان کی تعمیر نو کا ہے۔

اب ممکن نہیں کہ داعش افغانستان میں زورپکڑے، طالبان ترجمان

عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے حوالے سے سہیل شاہین کا کہنا تھاکہ داعش کے قیدی جیلوں سے نکل چکے ہیں اور وہ چھپے ہوئے ہیں، داعش کو افغان شہریوں کی حمایت حاصل نہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ اب ممکن نہیں کہ داعش افغانستان میں زورپکڑے۔

افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، سہیل شاہین

افغان ترجمان کا کہنا تھاکہ افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ہم نہیں چاہتے کہ افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال ہو، جو لوگ بھی چھپےہوئے ہیں وہ اپنے ممالک واپس چلے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ چاہتےتھےکہ ہمارے لوگ پرامن طریقے سے کابل میں داخل ہوجائیں اور ہم انتظارکررہے تھے اقتدارکی منتقلی پرامن طریقے سے ہوجائے۔

ایک سوال کے جواب میں سہیل شاہین کا کہنا تھاکہ قومی پرچم کس طرح ہوگا، اس کا فیصلہ مستقبل میں کریں گے۔

مزید خبریں :