بلاگ
Time 21 ستمبر ، 2021

قوتِ برداشت کا قحط اور غصہ کی فراوانی

یہ کالم لکھنے سے پہلے میں ’’جیو‘‘ کے لئے اپنا پروگرام ’’میرے مطابق‘‘ پوری طرح ’’بھگت‘‘ چکا ہوں۔اس پروگرام میں زیادہ تر سوالوں کا تعلق کرنٹ افیئرز سے ہوتا ہے جن سے میں بری طرح بیزار ہوں کیونکہ میرےوطن کا کوئی افیئر بھی کرنٹ افیئر نہیں ہے۔

 میں نے جب سے نام نہاد ہوش سنبھالا ہے یہی کچھ دیکھ، سن اوربھگت رہا ہوں لیکن ’’میرے مطابق‘‘ میں کبھی کبھی کچھ سوالوں کا تعلق مستقل ایشوز سے بھی ہوتا ہے جو مجھے بہت انسپائر اور ’’ٹریگر‘‘ کرتا ہے۔ جس قوم کا مائنڈ سیٹ ہی تبدیل نہ ہو، وہ الٹی بھی لٹک جائے تو اس کا مستقبل اور مقدر تبدیل نہیں ہوسکتا۔ 

ہم سب کے حضورؐ، آقاؐ اور مرکز محبت و عقیدت محمدؐ ابن عبداللہ کافیصلہ کن معجزہ یہ ہے کہ آپ نے آج کی اصطلاح میں ہزاروں لوگوں کا مائنڈ سیٹ ہی تبدیل کردیا کہ ان کے عہد میں مکہ اور مدینہ کی آبادیاں ہزاروں میں ہی تھیں تو میرا المیہ یہ کہ میں آج تک اپنے محبوبؐ کےکسی ایسے ماننے والے کی تلاش میں ہوں جو ان کی خاکِ پا جیسا ہی ہو۔

 بہت سے آئے اور گئے لیکن ہم جیسوں کو ان کی خاکِ پا یعنی قدموں کی دھول بھی نصیب نہ ہوئی۔ انتہا یہ کہ خلفائے راشدین کے بعد اس دھول کے پھول بھی کبھی نصیب نہ ہوئے۔ آپس کی کدورتوں، نفرتوں، لالچوں، سیاستوں کے بعد بھی ہمیں جو کچھ نصیب ہوا وہ کیا تھا؟بنو امیہ سے لے کر بنو عباس تک ہم فخر کرتے ہیں لیکن کیا یہ سب ان کے ریپلیکاز بھی تھے؟۔ 

کوئی ایک ’’کلمہ گو‘‘ حکمران بتائو جس نے آقاؐ جتنے عالیشان انسان تو کیا، ان کا ایک فیصد بھی پیدا کیا ہو؟ چند ہزار آبادی مکہ کی، چند ہزار مدینتہ النبی کی تو کبھی کسی دور میں ان میں سے کس کا عکس بھی کہیں دکھائی دیا؟ تو اب آج صدیوں بعد بھی عالم اسلام کی اکلوتی ایٹمی طاقت کی اخلاقی طاقت کا کیا حال ہے؟ بڑی بڑی بدصورتیوں، کجیوں،برائیوں کو تو چھوڑیں ۔۔۔ ہمیں تو قوت برداشت کی کمی بلکہ قحط اور غصہ کی فراوانی ہی جینے نہیں دے رہی۔

 بات چلی تھی ’’میرے مطابق‘‘ سے جس میں ایک سوال کا تعلق عدم برداشت اور غصہ سے تھا اور اتوار 19 ستمبر روزنامہ ’’جنگ‘‘ کے بیک پیج پر یہ خبر نہ جانے کن لوگوں کامنہ چڑا رہی ہے۔ سرخی ملا حظہ فرمائیں: ’’بکری کھیت میں کیوں آئی۔بہاولپور کے زمیندار نے فائرنگ کرکے مزارع کی 6سالہ بچی قتل کردی‘‘۔ یہ وحشت، جنون اورپاگل پن بہت عام ہو چکا۔ معمولی ترین باتوں پر قتل و غارت معمول بن چکا۔

 جانی پہچانی لمبی چوڑی نسلوں پر محیط دشمنیوں کی لاتعداد مثالیں اور کہانیاں گنی نہیں جاتیں اور جب ان کا کھرا ڈھونڈنے نکلیں تو قدم قدم پر ’’کھودا پہاڑ نکلا چوہا‘‘ جیسے محاورے یاد آتے ہیں تو یہ DNA کا قصور ہے؟ تعلیم اور تربیت کی کمی ہے؟ قانون کا زنخا پن ہے؟ اس کے نفاذ میں کوئی نقص ہے؟ درندگی، وحشت، بربریت وغیرہ کے حوالہ سے منگول تاتاری بہت بدنام یا مشہور ہیں جبکہ حقیقت یہ کہ ان خونی میدانوں میں سکینڈے نیویا کے وائی کنگز تاتاریوں کے بھی باپ تھے اور یہی وائی کنگز آج دنیا کے مہذب ترین لوگ ہیں اور آج اگر کہیں صحیح معنوں میں ویلفیئر سٹیٹس موجود ہیں تو وہ یہی خطہ ہے۔ آج کے منگولیا اور منگولوں کا تو مجھے علم نہیں لیکن سبحان اللہ . . . .

 سکینڈے نیویادیکھ کر یقین نہیں آتا کہ یہ انہی وحشی وائی کنگز کی اولادیں ہیں جو سمندروں سے لے کر زمینوں تک یکساں طور پر گرفت رکھتے تھے۔ میں ان دنوں ناروے میں ہی تھا جب تیسری چوتھی بار ایک کسان کاپالتو کتا دوسرے کسان کے کھیت میں گھسا تو اس نے گولی مار دی۔ پولیس آئی تو کتے کے مالک نے بیان دیا کہ ’’قصور میرا اور میرے کتے کا ہےپڑوسی کا نہیں کیونکہ وہ ہر بار مجھے وارننگ دیتا رہا‘‘ معاملہ آیا گیا ہوگیا تو کچھ اخباروں نے کتے کے قاتل کسان کی بے رحمی سنگدلی کو موضوع بنا لیا کہ اس نے اک چھوٹی سی غلطی پر بے زبان جانور کی جان لے لی۔ 

چند روزہ اخباری مہم کے بعد ’’قاتل کسان‘‘ نے قوم کے نام معافی نامہ لکھا اور خود کشی کرلی۔ اب اس کا موازنہ اس زمیندار سے کریں جس نے بکری کے کھیت میں گھسنے پر مزارع کی 6سالہ بیٹی ہی ہلاک کردی۔ جیفرسن کہتا ہے:

WHEN ANGRY, COUNT TO TEN BEFORE YOU SPEAK; IF VERY ANGRY, COUNT TO A HUNDRED

لیکن یہاں تو ہمیں گنتی ہی یاد نہیں

 "ANGER IS A WIND THAT BLOWS OUT THE LAMP OF THE MIND" 

عجلت پسندی اور بے صبرا پن اتنا کہ صبح بیج ڈال کر شام کو فصل کاٹنا چاہتے ہیں۔

 قدرت کے رویہ پر غور کرو جو ہے ہی صبر، برداشت، ضبط۔ قوت برداشت کا قحط، غصہ اور بے صبری کی فراوانی وہ زنگ، زہر اور دیمک ہے جو معاشرہ میں وائرس کی طرح پھیل چکا لیکن ’’روٹی‘‘ سے فرصت ملے تو کوئی اس پر سوچے . . . . یہاں کیریکٹر نہیں کرکٹ پر فوکس ہے، اسی لئے سب بوگس ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔