دنیا
Time 27 ستمبر ، 2021

دو خواتین نے مذہب کی تفریق بھلا کر ایک دوسرے کے شوہروں کی جان بچالی

یہ کامیاب آپریشن روان ماہ کی 4 تاریخ کو ہوا__فوٹو: فائل/رائٹرز
یہ کامیاب آپریشن روان ماہ کی 4 تاریخ کو ہوا__فوٹو: فائل/رائٹرز

بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے شہر دیہرادوں کی رہائشی دو خواتین نے مذہب کی تفریق کو بھلا کر ایک دوسرے کے شوہروں کی جان بچالی۔

نو ماہ قبل دیہرادوں کی رہائشی ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی سشما اونیال اور مسلمان خاتون سلطانہ علی ایک دوسرے کیلئے اجنبی تھیں اور اپنے گھروں میں زندگی بسر کررہی تھیں۔

دونوں خواتین کو ایک ہی مسئلے کا سامنا تھا اور وہ یہ کہ دونوں کو اپنے شوہروں کیلئے گردہ عطیہ کرنے والے ڈونر کی ضرورت تھی۔ سشما کے شوہر وِکاس اونیال اور سلطانہ کے خاوند اشرف علی 2019 سے گردوں کی خرابی کا شکار تھے۔

دونوں خاندانوں نے ڈونر کے لیے الگ الگ درخواستیں دائر کی تھیں لیکن انہیں کوئی نہیں مل سکا تھا تاہم خواتین بلڈ گروپس مختلف ہونے کے سبب اپنے شوہروں کو گردہ نہیں دے سکتی تھیں۔

وِکاس اونیال اور اشرف علی کی زندگی بدل دینے والا لمحہ

خوش قسمتی سے وِکاس اور اشرف کا علاج ایک ہی ڈاکٹر شہباز احمد کر رہے تھے۔ انہوں نے عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ رواں برس جنوری میں، میں نے ان دونوں مریضوں کی فائل تفصیل سے دیکھی جس کے بعد مجھے ایک ترکیب سوجھی۔ میں نے ان کے گھر فون کیا اور بتایا کہ سلطانہ کا بلڈ گروپ A ہے جو کہ سشما کے شوہر وکاس سے میچ کرگیا ہے۔ اسی طرح سشما کا بلڈ گروپ AB سلطانہ کے شوہر اشرف علی سے میچ کیا ہے۔

ڈاکٹر شہباز نے تجویز دی کہ دونوں خواتین ایک دوسرے کے شوہروں کو گردہ عطیہ کردیں جس سے دونوں کی جان بچ جائے گی۔ ساتھ ہی ڈاکٹر نے یہ بھی باور کروایا کہ کیا دونوں خاندان اس عمل کیلئے اپنے بین المذاہب اختلافات کو ایک طرف رکھیں گے؟

ڈاکٹر شہباز نے بتایا کہ دونوں فیملیز کو میری تجویز پر کوئی اعتراض نہیں تھا، کچھ ٹیسٹ کرنے کے بعد میں نے جنوری میں ہی دونوں کو ایک دوسرے سے متعارف کروایا۔

گردوں کے ٹرانسپلانٹ کا عمل کووڈ کی وجہ سے ذرا تاخیر کا شکار ہوا لیکن رواں ماہ ستمبر کی 4 تاریخ کو کامیاب آپریشن کیا گیا۔

عرب نیوز سے بات چیت کے دوران سشما نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں سے ہم کافی زیادہ پریشان تھے کیونکہ کوششوں کے باوجود بھی وکاس کیلئے ڈونر کا انتظام نہیں ہو پارہا تھا، مجھے خوشی ہے کہ میرے شوہر کی جان بچ گئی، میری اور سلطانہ کی فیملی ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں اور ہم ایک دوسرے کے گھر بھی آتے جاتے ہیں۔

مزید خبریں :