28 ستمبر ، 2021
سپریم کورٹ نےکراچی کی شارع فیصل پر واقع نسلہ ٹاور سے متعلق نظر ثانی کیس کا تفصیلی تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے کے مطابق عمارت کا کچھ حصہ غیر قانونی زمین پر تعمیر کیا گیا، الاٹیز یا مالکان کو حقیقی مالکان کا درجہ نہیں دیا جاسکتا ، عدالتی حکم میں الاٹیز کے مفادات کا تحفظ بھی کیا گیا ہے، متعدد سوالات پر بھی 780 گز سے زائد کی لیز دستاویزات پیش نہیں کی گئیں اور اضافی لیز کا بھی قانونی جواز نہیں پیش کیا جاسکا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ اوریجنل لیز میں کسی قسم کی کوئی ترمیم نہیں ہوئی ، بار بار سندھی مسلم سوسائٹی کا جاری کردہ لیٹر دکھایا گیا، سندھی مسلم سوسائٹی کے پاس لیز جاری کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
عدالت عظمیٰ کا کہنا ہےکہ نسلہ ٹاور کے وکیل نے 2 فیصلوں کا حوالہ دیا، پیش کردہ دو فیصلوں میں دو نئی وجوہات بیان کی گئی ہیں، نظر ثانی میں اضافی وجوہات کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا، نظر ثانی کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال 16جون کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نےنسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم دیا تھا، بعد ازاں 22 ستمبر کو سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق نظر ثانی کی درخواست بھی مسترد کرتے ہوئےکمشنر کراچی کو ایک ماہ میں ٹاور خالی کروانے کا حکم دیا ۔