19 نومبر ، 2021
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ نواز شریف کو برطانوی قوانین کے تحت وہاں سے بے دخل کرانے کیلئے تین خطوط لکھے۔
شہزاداکبر نے اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کی۔ ملاقات میں شہزاد اکبر کا کہان تھاکہ براڈ شیٹ تحقیقات میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سامنے شامل تفتیش ہونے پر تحفظات تھے مگر وزارت قانون نے رائے دی کہ نیب سے تحقیقات ہو سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ نیب کو بتایا گیا کہ براڈ شیٹ تحقیقات کابینہ کا فیصلہ ہے، براڈ شیٹ معاملے پر کارروائی ہونے جارہی ہے، ایف آئی اے نے ریکارڈ مانگا تو نیب نے تحفظات کا اظہار کیا، وزارت قانون نے رائے دی کہ نیب سے تحقیقات ہو سکتی ہیں۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھاکہ نوازشریف کی حوالگی کیلئے برطانیہ کو درخواست دینا 10 سال تک ٹرک کی بتی کے پیچھے لگنے جیسا تھا، نوازشریف کو برطانوی قوانین کے تحت بے دخل کرانے کیلئے تین خطوط لکھے، برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ کو بتایاکہ نواز شریف کے وزٹ ویزہ میں توسیع نہیں ہو سکتی۔
مشیر داخلہ کا سابق چیف جج کے حوالے سے کہنا تھاکہ رانا شمیم کے بیان حلفی میں حقائق ہی درست نہیں ہیں، ن لیگ صرف مظلومیت کا بیانیہ بیچ رہی ہے، اسحاق ڈار کی حد تک حدیبیہ کیس کھولنے کا ابھی کوئی فائدہ نہیں۔
کلبھوشن کے معاملے پر شہزاد اکبر کا کہنا تھاکہ کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ماننا چاہیے تھا، مان لیا تو فیصلے پر عمل کرنا ہو گا، کلبھوشن سے متعلق بل سزا پر عملدرآمد کا راستہ ہے، کلبھوشن کو نکالنے کا راستہ نہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ کلبھوشن سے متعلق بل ناکام ہوتا تو بھارت فوری دوبارہ عالمی عدالت انصاف چلا جاتا، بھارت نکتہ اٹھا سکتا تھا کہ پاکستان میں کلبھوشن کے پاس اپیل کا راستہ نہیں۔
شہزاد اکبر نے بتایاکہ برطانیہ سے ملزمان کی حوالگی کے نئے معاہدے پر ڈرافٹ تیار ہے، برطانیہ سے مطالبہ کیا کہ ڈی پورٹ کرنے والے شہریوں کا کریمنل ریکارڈ بھی شیئر کرے۔