08 دسمبر ، 2021
سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے فیکٹری کے سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا کی آخری رسومات دارالحکومت کولمبو کے قریب علاقے گانے ملا میں ادا کردی گئیں۔
پریانتھا کمارا کی میت گزشتہ دنوں لاہور سے کولمبو پہنچی تھی جس کے بعد سری لنکن وزارت خارجہ نے ان کی میت کو اہلخانہ کے حوالے کیا۔
پریانتھا کمارا کی آخری رسومات میں رقت آمیز مناظر سامنے آئے اور ان کی والدہ کی بیٹے کی میت کے ساتھ لپٹ کر رونے کی تصاویر سامنے آگئیں۔
تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پریانتھا کمارا کی والدہ بیٹے کی میت سے لپٹتے ہوئے رو رہی ہیں اور ان کے رشتے دار ان کو دلاسہ دے رہے ہیں۔
تصاویر میں آنجہانی فیکٹری منیجر کے بیٹے بھی موجود ہیں۔
خیال رہے کہ تعلیم کے اعتبار سے پریا نتھا کمارا ایک انجینیئر تھے اور ان کے دو بچے ہیں جن کی عمریں 14 اور 9 سال ہیں۔
دوسری جانب رقت آمیز مناظر کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں اور پاکستانی صارفین کی جانب سے دکھ اور غم کا اظہار کیا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ ٹوئٹر پر ایک بار پھر ’پریانتھا کمارا’ ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔
3 دسمبر کو سیالکوٹ کی اسپورٹس گارمنٹ کی فیکٹری کے غیر مسلم سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا پر فیکٹری ورکرز نے مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر حملہ کردیا، پریانتھا کمارا جان بچانے کیلئے بالائی منزل پر بھاگے لیکن فیکٹری ورکرز نے پیچھا کیا اور چھت پر گھیر لیا۔
انسانیت سوز خونی کھیل کو فیکٹری گارڈز روکنے میں ناکام رہے، فیکٹری ورکرز نے منیجر کو اوپر سے نیچے پھینک دیا اور پھر لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری سے باہر چوک پر لے گئے، ڈنڈے مارے، لاتیں ماریں اور پھر آگ لگا دی۔