08 جنوری ، 2022
مری میں برفانی طوفان میں پھنس کر 22 افراد لقمہ اجل بن گئے جس کے بعد مری کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا اور تمام داخلی راستے بند کردیے گئے۔
مری میں شدید برفاری اور رش میں پھنس کر 22 افراد کی ہلاکت کے بعد ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، برفباری میں پھنسے افراد کی آوازیں انتظامیہ تک ضرور پہنچيں لیکن انتظامیہ متاثرہ افراد تک نہیں پہنچی، لوگ 20 گھنٹے تک آسمان سے گرتی برف میں پھنسے رہے ،گاڑیاں دھنس گئيں۔
گاڑیوں میں پناہ لیے بے بس افراد کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ گاڑی بند کرکے حکومتی امداد کا انتظار کریں ، اسی انتظار میں انتظامیہ تو نہ پہنچی لیکن موت آن پہنچی ، لوگ اپنی گاڑیوں میں دم توڑ گئے۔
ایک گاڑی میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد مردہ پائے گئے جبکہ ایک گاڑی میں 4 دوستوں کو موت نے ایک ساتھ آ دبوچا۔ ریکسیو اہلکاروں نے گاڑیوں کے دروازے کھولے تو اندر لوگوں کی لاشیں ملیں۔
جس گاڑی سے 8 لاشیں ملیں اس میں جاں بحق افراد میں اے ایس آئی نوید اقبال، ان کی تین بیٹیاں، بیٹا، بہن، بھانجی اور بھتیجا شامل ہیں۔
مری میں سیر و تفریح کے لیے آنے والے4 دوستوں نے برف پر سیلفی بھی لی تھی جو کہ ان کی زندگی کی آخری سیلفی ثابت ہوئی، سیلفی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس پر صارفین گہرے دکھ اور غم کا اظہار کر رہے ہیں۔
انتظامیہ ریسکیو کیلئے برف باری رکنے کا انتظار کرتی رہی لیکن موت نے انتظار نہیں کیا، سیر و تفریح کے لیے مشہور مقام مری میں سانحہ برپا ہوگیا۔
واقعے پر ملک بھر میں سوگ کی فضا ہے جبکہ لوگ انتظامیہ کی غفلت پر شدید غم و غصے کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔
غیر معمولی برفباری، بڑی تعداد میں لوگوں کا مری کا رخ کرنا سانحہ کا باعث بنا، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے سانحہ مری کی تحقیقات کا حکم دے دیا اور کہا کہ لوگ بغیر موسم کا تعین کیے بڑی تعداد میں مری پہنچ گئے، غیر معمولی برفباری اور بڑی تعداد میں لوگوں کے سیاحتی مقامات کا رخ کرنا سانحہ مری کا باعث بنا۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم عمران خان نے سانحہ مری پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مری میں سیاحوں کی اموات پرافسردہ ہوں اور اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
مری کی صورت حال کو مانیٹر کرنے کے لیے قائم کنٹرول روم کے ذرائع کے مطابق شہر میں ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں داخل ہوئیں اور لوگ گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کرکے چلے گئے۔
کنٹرول روم ذرائع کے مطابق مری میں رات سے بجلی کی فراہمی بند ہے، گاڑیاں سڑکوں پر ہونےکی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، ہیوی مشینری سے برف کی کٹائی کا عمل جاری ہے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ مری میں برفانی طوفان کے باعث اب تک 22 ہلاکتیں ہو چکی ہیں، کلڈنہ کےمقام پر سرچ آپریشن جاری ہے مگر شدید مشکلات ہیں، سڑکوں پربرف کے باعث ریسکیو 1122 کا عملہ پیدل چل کرسرچ آپریشن کر رہا ہے، سڑکوں پر بہت زیادہ برف ہے جس سے ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات ہیں۔
ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کا نے مری کی تازہ ترین صورتحال پر ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ مری واقعے میں 22 افراد جاں بحق ہوئے، مری میں پھنسے تمام افراد کو ریسٹ ہاؤسز میں منتقل کردیا گیا ہے اور اب کوئی بھی شخص سڑک پر پھنسا ہوا نہیں ہے۔
حسان خاور نے بتایا کہ مری ایکسپریس وے اور مری کے پرانے راستوں کو کھول دیا گیا ہے، مری سے کے پی کے جانے والا راستہ بھی کھول دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف کلڈنہ روڈ پر صرف برف ہٹانے کا کام تاحال جاری ہے، وہاں 30 کے قریب گاڑیاں برف میں پھنسی ہوئی ہیں البتہ گاڑیوں میں موجود تمام افراد کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔
ہوٹل میں ایک کمرے کا کرایہ 50 ہزار تک مانگا جارہا تھا، شہری
مری میں موجود ایک شہری نے بتایا کہ جب گزشتہ روز موسم خراب ہوا تو ہوٹل والوں نے کرائے بہت زیادہ بڑھا دیے کیوں کہ ہر شخص ہوٹل منتقل ہونا چاہ رہا تھا۔
شہری نے بتایا کہ ہوٹل والوں نے ایک کمرے کا کرایہ 50 ہزار تک کردیا تھا جس کہ وجہ سے زیادہ تر لوگوں نے گاڑی میں ہی رہنے کو ترجیح دی۔ حکومتی بے حسی، انتظامی لاپروائی اور ہوٹل والوں کی کاروبار کو ترجیح انسانیت کو لے ڈوبی۔
ترجمان پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مری کی 90 فیصد سڑکیں کلیئرکرا لی گئی ہیں، گاڑیوں سے بچوں اور فیملیز کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ شہریوں کو خوراک، ادویات،گرم کپڑے فراہم کیے جارہے ہیں، گزشتہ اتوار سے کل تک مری میں ایک لاکھ 57 ہزارسےزائدگاڑیاں داخل ہوئیں۔
ترجمان نے بتایا کہ کل شام تک ایک لاکھ 23 ہزار 920 گاڑیاں مری سے نکلیں، کل تک مری میں 33 ہزار 745 گاڑیاں موجود تھیں، 33ہزار 373 گاڑیوں کو ریسکیو کرکے نکالا جا چکا ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق مری میں سیاحوں کی خالی گاڑیاں برف میں پھنسی ہیں جو نکالی جا رہی ہیں، ایکسپریس ہائی وے مکمل طور پر کلیئر ہیں، گلڈنہ سے باڑیاں تک روڈ سے برف ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ مری جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں، صرف کمبل، ادویات اور کھانے پینے کا سامان لے جانے والوں کو جانے کی اجازت ہو گی، پیدل جانے والوں کے لیے بھی راستے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مری میں شدید برفباری کے باعث گاڑی میں جاں بحق ہونے والوں میں اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں تعینات اے آئی ایس نوید اور ان کے اہلخانہ کے دیگر افراد بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اے ایس آئی نوید بچوں کو برفباری دکھانے کے لیے چھٹی لیکر اپنی فیملی کے ساتھ مری گئے تھے لیکن گاڑی میں پھنس کر اہلخانہ کے دیگر 7 افراد کے ہمراہ جاں بحق ہو گئے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مری کی صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ حکام اور پی ڈی ایم اے کو طلب کر لیا ہے اور سرکاری دفاتر اور ریسٹ ہاؤسز کو عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مری میں پھنسے افراد کو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور ساتھ ہی انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ موجودہ صورت حال میں مری کا رخ کرنے سے گریز کریں۔
مری میں اس سال ہونے والی برفباری کو 10 سالوں کی شدید برفباری قرار دیا جا رہا ہے اور اس دوران ہونے والی اموات کو مری کی تاریخ کا سب سے المناک واقعہ بتایا جا رہا ہے۔
مری اور گلیات میں سڑکوں پر جمی برف کو ہٹانے کے لیے نمک پاشی کی جا رہی ہے تاکہ برف پگھلے تو سڑکیں کھولی جا سکیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ لاکھوں گاڑیاں مری اور دیگر بالائی علاقوں کی جانب جا رہی ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو سہولیات پہنچانا ناممکن ہے، جن لوگوں نے بالائی علاقوں کی سیر کا پلان بنایا ہے ان سے درخواست ہے کہ اپنے پلان کچھ روز کے لیے مؤخر کر دیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق مری میں پاک فوج کے جوان امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، جھیکا گلی اور گھڑیال روڈ کو کھول دیا گیا ہے جبکہ ایف ڈبلیو او کے اہلکار دیگر بند راستوں کو کھولنے میں مصروف ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کی جانب سے مری میں پھنسے سیاحوں کو کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات بھی فراہم کی جا رہی ہیں اور انہیں نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کا کہنا تھا کہ مری اور گرد و نواح میں آج بھی بادل چھائے رہیں گے، ہلکی بارش رات تک جاری رہنے کا امکان ہے اور کل تک موسم صاف ہونے کا امکان ہے۔
سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ مری، گلیات اور بالائی علاقوں میں بادل موجود ہیں اور اس کے نتیجے میں ہلکی برفباری اور درمیانی بارش ہو سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق مری میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 17 انچ تک برف پڑ چکی ہے اور 3 جنوری سے اب تک 32 انچ برفباری ریکارڈ کی جا چکی ہے۔
محکمہ موسمیات کے حکام کا کہنا ہے کہ مری میں 94 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی اور مری میں آج بھی پہاڑوں پر برفباری اور بارش کا سلسلہ جاری رہنےکا امکان ہے، مری میں کل دوپہر تک برفباری کا سلسلہ تھم جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ مری میں برفباری شروع ہوتے ہی ہزاروں سیاح سیاحتی مقام کی سیر کو پہنچ گئے تھے لیکن شدید برفباری کے باعث سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا اور خواتین اور بچوں سمیت سیاحوں کی بڑی تعداد نے رات خون جما دینے والی سردی میں کھلے آسمان تلے گاڑیوں میں ہی گزاری اور یہی اموات کی وجہ بنا۔