10 جنوری ، 2022
8 جنوری کو مری میں آنے والے برفانی طوفان نے 23 انسانی جانیں نگل لیں اور لوگوں نے اس صورتحال کا ذمے دار انتظامیہ سمیت مقامی ہوٹلوں کے مالکان کو بھی ٹھہرایا ہے۔
سوشل میڈیا پر مری میں موجود سیاحوں کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں انہیں نجی میڈیا سے گفتگو کے دوران شدید برفباری میں ہوٹل مالکان کے رویے سے متعلق بات کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ایک سیاح نے بتایا کہ ان کے پاس موجود کارڈ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہوٹل مالکان نے ایک رات کا کرایہ 70 ہزار روپے مانگالیکن بہت ضد بحث کے بعد یہ کرایہ 40 ہزار کروایا گیا۔
سیاح کے مطابق ہوٹل مالکان بضد تھے کہ موسم کیسا بھی ہے یا پھر ہم کتنی بھی مشکل میں ہیں لیکن ہوٹل کے کمرے کا کرایہ 50 ہزار سے کم نہیں ہوگا۔
ایک اور سیاح نے مری میں ہونے والی اموات کا ذمہ دار ہوٹل مالکان کو ہی ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جب کرایہ ہی ایک دن کا 70 ہزار کردیا گیا تو جن فیملیز کے پاس پیسے نہیں تھے انہوں نے گاڑیوں میں رات گزاری، اگر ایک فیملی گھر سے ہی 50 ہزار لے کر نکلی ہے تو وہ ایک ہی رات کا کرایہ 50 ہزار کیسے دے گی۔
ایک اور سیاح کا کہنا تھا کہ ہم نے اس رات 80 ہزار میں 2 کمرے کرایے پر لیے، ہمارے ساتھ ایک فیملی نے ہوٹل کے عملے سے کرایہ کم کرنے کی التجا کی کیونکہ ان کے پاس اتنی رقم نہیں تھی مگر عملہ 50 ہزار روپے سے کم پر کمرا دینے کے لیے راضی نہیں تھا۔
خیال رہے کہ مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہوگئی تھی اور 20 سے زائد افراد کی گاڑیوں میں اموات کے بعد سیاحتی مقام کو آفت زدہ قرار دے کر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی۔