اسٹیٹ بینک نےکرپٹوکرنسی پر مکمل پابندی کی سفارش کردی

سندھ ہائی کورٹ میں اسٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان نے کرپٹو کرنسی پر مکمل پابندی کی سفارش کردی  ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں ڈیجیٹل کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

 ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک و دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے، عدالتی حکم پر تشکیل دی گئی کمیٹی نے اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں اسٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان نےکرپٹو کرنسی پر مکمل پابندی کی سفارش کی ہے۔

 کمیٹی نےکہا کہ کرپٹو کرنسی غیر قانونی ہے اس کرنسی میں کاروبار کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔

کمیٹی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ کرپٹو کرنسی کی اجازت دینے سے فارن کرنسی اور غیر قانونی پیساباہر منتقل ہوسکتا ہے، حال ہی میں ایف آئی اے نےکرپٹو کرنسی اسکینڈل پکڑا ہے، چین بنگلا دیش، سعودی عرب، مصر، مراکش اور ترکی سمیت 11 ممالک نے بھی کرپٹو کرنسی پر پابندی عائد کررکھی ہے۔

 درخواست گزار نے یہ بات تسلیم کی کہ ایسا میکنیزم موجود نہیں جو کاروبارکرنے والےکو شناخت کرسکے، یہ کرپٹوکاروبار کرنے والےکو لائسنس کا اجراء نہ ہونے کی وجہ سے ہے،  حکومت کو لائسنس کے اجراکے لیے منصوبہ بندی کرنی چاہیے ، ریگولیٹڈ ایکسچینجز کو کرپٹو کےکاروبار کی اجازت ملنی چاہیے اور فارن ایکسچینجز کو پاکستان سے کام کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

درخواست گزار  نے کمیٹی کی رپورٹ سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ والٹ سے فنڈ ریکوری فارنزک ماہرین کی مدد سے ممکن ہے۔

 عدالت نے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے رپورٹ وزارت خزانہ اور وزارت قانون کو بھیجنےکی ہدایت کردی اور دونوں وزارتوں کو 3 ماہ میں حتمی فیصلہ کرنےکا حکم دے دیا۔

عدالت نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ پابندی لگانےکی صورت میں پابندی کی آئینی حیثیت سے بھی عدالت کو آگاہ کیا جائے اورکرنسی میں کاروبار کی اجازت کی صورت میں لیگل فریم ورک تیار کیا جائے،کرپٹو کرنسی کا موجودہ اسٹیٹس قانون نافذ کرنے والے ادارے خود طے کریں، اس کاروبار سے منسلک افراد کے خلاف کارروائی قانون کے مطابق کی جائے۔

مزید خبریں :