05 فروری ، 2022
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل ثنااللہ عباسی نے کہا ہےکہ سپریم کورٹ کے حکم پر ایف آئی اے نے اربوں کی پراپرٹیز ضبط کیں اور ملزمان کو گرفتار کیا۔
نمائندہ جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ثنااللہ عباسی نے کہا کہ سال 2021 میں ایف آئی اے کے 7 ہزار 934 مقدمات اور 1700 سزائیں ہوئیں، سال 2018 سے2021 تک 4485 ملین روپے مالیت کی پراپرٹیز ضبط کی گئیں جس میں صرف 2021 میں 1523 ملین روپے مالیت کی پراپرٹیز ضبط کیں جب کہ 4 برس میں 794 ملزمان گرفتار کیے گئے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ لوگ وہاں سے ملک سے جاتے ہیں جہاں چوکیاں نہ ہوں، سرحدوں پرباڑ لگائی جارہی ہے اس کی تکمیل پر انسانی اسمگلنگ میں کمی ہوگی، نئےقوانین کے مطابق اسمگلرز اور ایجنٹس کو ملزم تصور کرکے پکڑا جائے گا جب کہ ملک بدری کے بعد پہنچنے والوں کو متاثرین تصور کیا جائےگا، ملزمان کے تبادلوں کی ایک یا دو ممالک سے درخواستیں آئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے ایف آئی اے صرف ویزا کو ڈیل کرتا تھا، اب ایف آئی اے سرحدپر مزدوروں کا پرمٹ بھی ڈیل کرےگا۔
ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ملک میں سوسائٹیزکی تحقیقات کیں، اربوں کی پراپرٹیز واپس لی ہیں اور 27 ملزمان گرفتار کیے، سپریم کور ٹ کو باور کرایا گیا کہ اب یہ صوبائی معاملہ ہے، ہمارے پاس 24 انکوائریز ہیں جن کی تحقیقات مکمل ہیں۔
ثنااللہ عباسی نے مزید کہا کہ جعلی ادویات میں ڈرگ انسپکٹر شکایت کنندہ ہوتا ہے اور ڈرگ انسپکٹر کے بتانے پر ہی ایف آئی اے کارروائی کرسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر میں حیسکول کا کیس بہت بڑا کیس ہے، 450 ارب کی جعلی ایل سیز کھولی گئیں، 9 بینک بھی شامل ہیں۔