08 فروری ، 2022
جمعیت علماء ہند نے بھارتی ریاست کرناٹک کے کالج میں انتہا پسند جتھے کے سامنے ڈٹ جانیوالی طالبہ مسکان خان کیلئے انعام کا اعلان کردیا۔
بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو انتہا پسندوں نے باحجاب طالبات پر زندگی تنگ کردی۔
کرناٹک میں کالج جانے والی طالبہ کو انتہا پسندوں نے ڈرایا دھمکایا لیکن طالبہ نے بھی ڈٹ کر ہراساں کرنے والوں کا مقابلہ کیا۔
واقعے کی وائرل ویڈیو میں کالج میں ایک لڑکی کو جے شری رام کا نعرہ لگانے والے ہجوم کی طرف سے ہراساں کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ہجوم میں شامل لوگ آگے بڑھے اور لڑکی کے سامنے ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے، لڑکی نے اس دوران مشتل ہجوم سے ڈرنے کے بجائے ان کا بھرپور مقابلہ کیا اور اونچی آواز میں ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا۔
اب جمعیت علماء ہند نے کالج میں انتہا پسند جتھے کے سامنے ڈٹ جانیوالی طالبہ کیلئے انعام کا اعلان کیا ہے۔
جمعیت علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے طالبہ مسکان خان کیلئے 5 لاکھ بھارتی روپے انعام کا اعلان کیا۔
انتہاپسند جتھے کے سامنے ڈٹ جانے والی طالبہ کا نام مسکان خان ہے اور وہ مہاتما گاندھی میموریل کالج اودوپی کی طالبہ ہیں۔
مسکان آج بھی کالج اسائمنٹ جمع کرانے گئیں تھیں جہاں انتہاپسند جتھے نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ طالبہ نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں بتایا کہ جتھے میں موجود لڑکے میری طرف گندے اشارے بھی کرتے رہے۔
مسکان کا کہنا تھاکہ انتہاپسندوں کا تنہا سامنا کرنے سے بالکل خوفزدہ نہیں ہوئی، برقع پہننے پر مجھے انتہاپسندوں نے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا، انتہاپسندوں نے جے شری رام کا نعرہ لگایا تومیں نے ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا۔
طالبہ کا کہنا تھاکہ کالج کے پرنسپل اور لیکچرار میری مدد اور حفاظت کو آئے، حجاب ہمارا حصہ ہے اور پرنسپل نے کبھی کچھ نہیں کہا، باہر کے لوگوں نے یہ سب کیا، حجاب کیلئے احتجاج جاری رہےگا، یہ ایک مسلم لڑکی کی شناخت کا حصہ ہے۔