18 فروری ، 2022
لاہور: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ میرے خلاف جعلی اور جھوٹا کیس بنا کر عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔
شہباز شریف منی لانڈرنگ کیس میں احتساب عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ میں 7 ماہ جیل میں رہا اور اس دوران ایف آئی اے حکام دو مرتبہ میرے پاس آئے، ایف آئی اے کا جو پلندہ پیش کیا گیا یہ تمام کاغذات لندن میں پیش کیے گیے، انہوں نے دنیا کی مایہ ناز نیشنل کرائم ایجنسی کو یہ دستاویزات دیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایف آئی اے، نیب اور اے آر یو تینوں نے مل کر یہ کاغذات دیے، میں 4 سال غریب الوطنی میں رہا، اگر میرے پاس حرام کا پیسہ ہوتا تو میں پاکستان کیوں آتا، میں واپس آیا لیکن دوسری فلائٹ سے واپس بھیج دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا مجھے معلوم تھا کہ پرویز مشرف مجھے گرفتار کر سکتا ہے، میرے پاس دو راستے تھے یا تو ملکہ برطانیہ کے سامنے ہاتھ پھیلاتا یا پھر عزت سے روزی روٹی کماتا۔
اس موقع پر وکیل ایف آئی اے نے استفسار کیا کہ کیا شہباز شریف کا یہ بیان حتمی بیان تھا جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت سے مخاطب تھا آپ سے نہیں۔
شہباز شریف کے وکیل عطا تارڑ نے کہا کہ آپ ہمیں نہ سکھائیں ہم عدالت سے بات کر رہے ہیں، عطاء تارڑ کے جواب پر ایف آئی اے کے وکیل اور شہباز شریف کے وکلا ءکے درمیان تلخ کلامی ہو گئی جس پر عدالت نے فریقین کے وکلاء کو آپس میں بحث سے روک دیا۔
صدر مسلم لیگ ن نے اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ڈیلی میل میں شہزاد اکبر نے میرے خلاف آرٹیکل لکھوایا، خبر کے بعد حکومتی وزیروں نے میرے اوپر زہر کے گولے برسائے، پونے 2 سال بعد این سی اے نے لندن کی عدالت میں کہا کہ ہم انکوائری ڈراپ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چار سال ہو گئے ہیں حکومت ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکی، میں نے عوام کے 1000 ارب روپے کی بچت کی، میں نے پاکستان کے غریب عوام کی خدمت کی، میں گنہگار آدمی ہوں لیکن یہ کرپشن ثابت نہیں کر سکتے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے بدنام کرنے کے لیے صاف پانی کیس کا ڈھنڈورا پیٹا گیا، مجھے کسی اور کیس میں گرفتار کر کے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا، صاف پانی کیس میں اللہ کے کرم سے تمام لوگ بری ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جج صاحب سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے بشیر میمن کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ وزیر اعظم نے شہباز شریف کے خلاف کیس بنانے کا کہا، میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں اگر یہ ثابت ہو جائے کہ سلیمان شہباز نے ترکی کی کمپنی سے پیسہ کھایا ہے میں خدا کی قسم آپ سے اور اللہ سے معافی مانگ کر گھر چلا جاؤں گا۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ میرے خلاف جعلی کیس بنایا گیا مجھے یہ بتائیں میں نے کہاں منی لانڈرنگ کی ہے، یہ جعلی اور جھوٹا کیس ہے اس عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔
بعد ازاں اسپیشل کورٹ سینٹرل میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزموں پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی جس کے بعد عدالت نے ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 28 فروری تک توسیع کردی۔
حکومت کا ارادہ تھا کہ آج فرد جرم عائد کروائیں گے: شہباز شریف
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ میاں صاحب قومی اسمبلی کا اجلاس کیوں ملتوی کیا گیا؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس میری وجہ سےملتوی کیا گیا کیونکہ فرد جرم کی تاریخ 18 فروری کی تھی۔
صحافی کے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کا وقت آنے پر بتائیں گے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ ایف آئی اے نے درخواست دی کہ سماعت کی تاریخ 17 یا 19 فروری کر دی جائے، ان کا مقصد تھا کہ میں 18 کو بہانہ بناؤں گا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ہے، عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست خارج کی تو انہوں نے اسمبلی سیشن کی تاریخ تبدیل کر دی، حکومت کا ارادہ تھا کہ آج فرد جرم عائد کروائیں گے لیکن اللہ مالک ہے۔
عدالت میں تلخ کلامی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ میں نے عدالت میں کوئی تلخ کلامی نہیں کی۔