20 فروری ، 2022
وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے معاشرے سے فیک نیوز کے خاتمے کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ خاتون اول سے متعلق طلاق کی جھوٹی خبریں چلائی گئیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ میڈیا تنقید کرنا چاہتا ہے تو بالکل کرے لیکن فیک نیوز نہیں ہونی چاہیے، جدید دور میں میڈیا کی بہت اہمیت ہے، میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے اور پیکا آرڈیننس میڈیا پر قدغن سے متعلق نہیں ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان سے متعلق جھوٹی خبروں میں بھارت کا بڑا ہاتھ ہے، یہ قانون ان لوگوں کے لیے جو پبلک آفس ہولڈر یا سلیبرٹی ہیں۔
ان کا کہنا تھا آئین میں کہیں دکھا دیں کہ فیک نیوز ٹھیک ہے، پیپلز پارٹی نے اگر اس قانون کو مسترد کر دیا ہے تو کیا وہ فیک نیوز چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ قانون فیک نیوز کا قلع قمع کرنے کے لیے بہت ضروری ہے، فیک نیوز کا 6 مہینے میں ٹرائل ہوگا اور 2 سال کی جگہ 5 سال سزا ہو گی، جھوٹی خبر ناقابل ضمانت جرم ہو گا اور 6 مہینے میں ٹرائل مکمل نہیں ہوتا تو ہائیکورٹ متعلقہ جج سے پوچھے گا، جج ہائیکورٹ کو مطمئن نہ کر سکا تو اس کے خلاف بھی ایکشن ہو گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کے خلاف گندی زبان استعمال کی گئی، خاتون اول کے حوالے سے طلاق کی خبریں چلائی گئیں، پیکا قانون سب کے لیے ہو گا، یہ ایکٹ آئین سے متصادم نہیں ہے اور ایچ آر سی سپی ایسا نہیں کہہ سکتا کہ فیک نیوز ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیکا اور الیکشن ایکٹ کا آرڈیننس جاری ہو رہے ہیں، کیا ہم نہیں چاہتے کہ غلط خبر اب نہیں ہونی چاہیے، معاشرے کی بنیاد جھوٹ پر ہو تو کیا معاشرہ بنے گا۔