22 فروری ، 2022
امریکا کے ڈیمو کریٹ رکنِ کانگریس برنی سینڈرز نے یوکرین روس کشیدگی کے معاملے پر امریکا کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
برنی سینڈرز نے کہا کہ امریکا کی جانب سے اس بات پر اصرار منافقت ہے کہ ہم زیر اثر علاقوں کا اصول تسلیم نہیں کرتے، 200 سال سے امریکا یہ کہتا آرہاہے کہ اسے حق ہے کہ اگر ممکنہ خطرہ ہو تو وہ کسی بھی ملک کے خلاف مداخلت کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا،لاطینی امریکا، وسطی امریکا اور کیریبئن علاقوں میں ایک درجن سے زائد ملکوں کی حکومتوں کا تختہ الٹ چکا ہے، 1962 میں امریکا اور روس نیوکلیئر جنگ کے دہانے پر اس لیے پہنچے تھے کیونکہ کیوبا میں سوویت میزائل نصب کیے جانے کو کینیڈی حکومت نے ناقابل قبول قرار دیا تھا کہ امریکی سرحد کے 90 میل پر جارحانہ ملک کی فوج کیوں موجود ہے۔
سینڈرز کا کہنا تھا کہ 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے بھی منرو ڈاکٹرائن کو موجودہ دور سے ہم آہنگ قراردیا تھا۔
سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے سینڈرز نےسوال اٹھایا کہ اگر میکسیکو یا کیوبا میں سےکوئی ملک امریکا کے دشمن ملک سے اتحادقائم کرلیتا ہے تو کیا امریکا میں اس پر آواز اٹھائی نہیں جائے گی؟ امریکا کی طرح روس کو بھی اپنے پڑوسی ممالک کی سکیورٹی پالیسیوں میں دلچسپی ہوگی۔
انہوں نے خبردارکیا کہ یوکرائن سے سکیورٹی تعلقات بہتربنانے کی امریکا اور یوکرائن دونوں ہی کو بھاری قیمت چکانا ہوگی۔