01 مارچ ، 2022
روس سے جنگ میں یوکرین کی مدد کیلئے مغربی دفاعی اتحاد (نیٹو) میں شامل تین یورپی ممالک یوکرین کی مدد کیلئے میدان میں آگئے۔
یوکرینی نیوی کے پریس سروس کے آفیشل فیس بک پیج سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بلغاریہ، پولینڈ اور سلوواکیہ نے یوکرین کو 70 لڑاکا طیارے فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے، یہ طیارے پولینڈ میں تعینات ہوں گے اور یوکرینی پائلٹس وہیں سے اڑان بھر کر روسی فوج پر فضائی حملے کریں گے۔
یوکرینی بحریہ کی پریس سروس کا مزید کہنا ہے کہ بلغاریہ 16 مِگ 29 طیارے اور 14 ایس یو 25 طیارے فراہم کرے گا۔
اس کے علاوہ پولینڈ 28 مگ 29 طیارے جبکہ سلوواکیہ 12 مگ 29 طیارے فراہم کرے گا۔
خیال رہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر تین اطراف سے حملہ کیا اور دارالحکومت کیف سمیت مختلف شہروں پر بمباری کی۔
چھٹے روز کی اہم اپ ڈیٹس
روس اور یوکرین کی جنگ کے چھٹے روز روسی وزیر دفاع نے کیف کے شہریوں کو خبردار کیا کہ روسی فوجی دارالحکومت میں مختلف اہداف کو نشانہ بنائیں گے۔
کیف میں ایک ٹیلی ویژن ٹاور کے قریب دھماکا سنا گیا جس میں پانچ افراد کی ہلاکت کی اطلاع سامنے آئی۔
بکتر بند گاڑیوں میں روس فوج کا ایک بڑا قافلہ کیف میں پارلیمنٹ اور صدارتی محل کی جانب پیش قدمی کر رہا ہے تاہم اسے مزاحمت کا بھی سامنا ہے۔
آج روس کی جانب سے یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں بھی سرکاری عمارتوں پر میزائل برسائے گئے جس کے نتیجے میں 10 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
یوکرینی صدر ولودومیز زیلینسکی کا کہنا ہے کہ جس علاقے میں روسی میزائل گرے وہاں کوئی عسکری ہدف نہیں اور روس شہری آبادی کو نشانہ بناکر جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔
یوکرینی صدر نے یورپی پارلیمنٹ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا، اس موقع پر انہیں تمام ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہوکر روس کیخلاف مزاحمت پر داد دی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں یورپی یونین میں شمولیت کی باضابطہ درخواست کی جسے منظور کرتے ہوئے یوکرین کی شمولیت کیلئے خصوصی طریقہ کار کی اجازت دے دی گئی ہے۔
یوکرین اب بھی روسی فوج کے انخلا اور سیز فائر کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کے مطابق ساڑھے 6 لاکھ سے زائد افراد اب تک یوکرین سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔
آج اپنے بیان میں نیٹو کے چیف جینز اسٹولٹن برگ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ’یورپ میں امن کا شیرازہ بکھیرنے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن بھی پولینڈ کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ روسی صدر عام شہریوں کو نشانہ بنانے کیلئے بربریت پر مبنی کارروائیاں کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ پولینڈ نیٹو کا رکن ممالک ہے اور اگر روسی اہداف پر حملوں کے لیے پولینڈ کی سرزمین استعمال ہوئی تو ممکن ہے کہ روس پولینڈ پر بھی حملہ کردے اور اگر ایسا ہوا تو پھر نیٹو کے رکن ممالک معاہدے کے تحت پولینڈ کا دفاع کرنے پر مجبور ہوں گے اور یوں پورا یورپ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔