02 مارچ ، 2022
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے یوکرین پر حملے کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے روس پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے جس کے بعد کہا جارہا ہے کہ یہ پابندیاں پیوٹن کی ذاتی دولت پر بھی اثر انداز ہوسکتی ہیں۔
سی این این کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روسی صدر پیوٹن کے بارے میں یہ بات عام ہے کہ وہ اربوں ڈالر کے مالک ہیں لیکن یہ واضح نہیں کہ پیوٹن کی دولت کہاں ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق 2016 کے پانامہ پیپرز اسکینڈل میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پیوٹن نے اپنے اثاثوں بالخصوص جائیداد کے حوالے سے کوئی دستاویزی کارروائی نہیں کی ہے، ان کی جائیدادیں ان کے دوست اور اہل خانہ کے نام پر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان جائیدادوں میں 100 ملین ڈالر کی شپ اور بلیک سی پیلس ہے جو پیوٹن کے نام سے ہے۔
2018 میں پیوٹن نے اپنی جائیداد سے متعلق دستاویزات پیش کی تھیں جس کے مطابق سینٹ پیٹرز برگ میں 200 اسکوائرفٹ کا اپارٹمنٹ، دو سوویت دور کی کاریں اور ایک آف روڈ ٹرک ان کی ملکیت میں شامل ہیں۔
کریملین کے مطابق پیوٹن کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ 40 ہزار ڈالر ہے البتہ ان کے ناقدین کا کہنا ہےکہ پیوٹن کی نظر آنے والی گھڑیوں کا مجموعہ ان کی سرکاری تنخواہ سے کہیں زیادہ ہے۔
امریکی ماہر معاشیات براؤڈر نے 2017 میں کہا تھا کہ ان کے اندازے کے مطابق پیوٹن تقریباً 200 بلین ڈالر کے اثاثوں کے مالک ہیں جس سے ان کا شمار امیر ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔