10 مارچ ، 2022
سپریم کورٹ آف پاکستان نے بغیر ہنگامی حالت آرڈیننس کا اجراء آئین سے انحراف قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے آرڈیننس کے اجراء سے متعلق فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ آئینی شرائط کے بغیر صدر و گورنرز آرڈیننس کا نفاذ نہیں کر سکتے۔
سپریم کورٹ نے اس حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے ہر لفظ پر سختی سے عمل ہونا چاہیے، آرڈیننس جاری کرنے کیلئے آئین میں طریقہ کار دیا گیا ہے، آئین کے ہر لفظ پر سختی سے عمل ہونا چا ہیے، آرڈیننس کچھ ماہ بعد ختم ہو جاتے ہیں، آرڈیننس کے ذریعے طویل المدتی حقوق، ذمہ داریاں دینے سے گریز کرنا چاہیے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جمہوری ملک میں عوام منتخب نمائندو ں کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں، قانون سازی میں یقینی بنایاجائےکہ عوام کے حقوق پامال نہ ہوں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ آئین پاکستان کہتا ہےکہ پاکستان وفاقی جمہوریہ ہے، وفاقی جمہوریہ چاروں صوبے اور اسلام آباد پر مشتمل ہے، جو قانون لوگوں کی شمولیت سے بنایا جاتا ہے لوگ اسے دل سے قبول کرتے ہیں، وفاقی سطح پر قانون سازی پورے ملک کیلئے ہوتی ہے، انکم ٹیکس لیوی کو فنانس ایکٹ 2013 میں لپیٹ کر سینیٹ میں ووٹنگ سے دور رکھا گیا۔