22 مارچ ، 2022
اداکارہ صبا قمر نے حال ہی میں انکشاف کیا کہ انہیں بالی وڈ سپر اسٹار دیپیکا پڈوکون کے ہمراہ فلم میں کام کی پیشکش کی گئی تھی۔
جیو نیوز سے گفتگو میں صبا نے بتایا کہ مجھے ابتداء میں فلم میں کام کی بہت اچھی آفرز ہوئیں، لالی وڈ سے سید نور، جاوید شیخ اور بالی وڈ میں راکیش مہرہ اور امتیاز علی نے مجھے کئی بار فلم کی آفر کی۔
اداکارہ نے کہا کہ ماضی میں مجھے گھر والوں کی جانب سے کام کی اجازت نہیں ملی، اسی لیے فلمیں نہ کرسکی لیکن اب صورت حال مختلف ہے، میں خود کو اب میچور سمجھتی ہوں اور اچھے برے کی پہچان بھی ہو گئی ہے۔
صبا قمر کا کہنا تھا کہ ماضی میں مجھے بالی وڈ مووی ’لو آج کل‘ میں گاؤں کی لڑکی کا کردار ملا تھا لیکن مجھے یہی لگا کہ یہ کردار دیپیکا کے مقابلے میں ایک چھوٹا کردار ہوگا، اس لیے میں نے یہ کردار کرنے سے انکار کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں خود کو محب وطن فنکارہ سمجھتی ہوں، ہم سب نے یہ ملک بہت قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے، ملک سے باہر ہمیں خود کو پاکستان کا سفیر سمجھنا چاہیے،۔
صبا قمر کاکہنا تھا کہ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اگر اداکار کو کاسٹ کرتے وقت دوستیاں نہ نبھائی جائیں تو نتائج اور بہتر ہوسکتے ہیں۔
'مجھے پڑھنے کا بہت شوق ہے'
صبا قمر کا کہنا تھا کہ مجھے پڑھنے کا بہت شوق ہے، میرے پاس بہت سی کتابیں بھی ہیں، جیسا دیس ویسا بھیس، موقع کی مناسبت سے لباس پہننا پسند کرتی ہوں، گھر پر سادگی میری اولین ترجیح ہوتی ہے،چھٹی والے دن بالوں میں تیل لگا کر بھی باہر چلی جاتی ہوں، بلا وجہ گھومنا پسند نہیں، سیلف میڈ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ علی ظفر کی آواز میں کشور کمار کی جھلک نظر آتی ہے، اس لیے وہ بہت پسند ہے، استاد راحت فتح علی خان، عاطف اسلم اورعاصم اظہرکے گانے شوق سے سنتی وں، فن کاروں میں جو اچھا کام کرتا ہے، وہ مجھے پسند ہے۔
ٹیلی ویژن نگری میں کس طرح آنا ہوا؟
اس سوال کے جواب میں اداکارہ نے بتایا کہ شوبز میں میں اپنے خاندان کی واحد فنکارہ ہوں جس سے پہلے تو سب ہی ناراض ہوئے اور کچھ اب تک ناراض ہیں، میرا تعلق سید گھرانے سے ہے، جہاں تعلیم کے ساتھ اقدار کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، لڑکیوں کی ملازمت کوبھی پسند نہیں کیا جاتا، شوبز میں میری آمد محض اتفاقیہ تھی، میری فیملی کو بہت سخت اعتراض تھا۔
انہوں نے بتایا کہ میرا اپنا خیال ہے کہ کام اور جگہیں کبھی بری نہیں ہوتیں، یہ تو انسان کے رویے ہوتے ہیں، جو کسی کو اچھا یا برا بناتے ہیں، میرا ماننا ہے کہ اگر کسی کو غلط کام کرنا ہو تو وہ چاردیواری میں بھی کرسکتا ہے، شعبہ کوئی بھی ہو اگر نیت خراب ہو تو کسی کو غلط کام سے آپ روک نہیں سکتے، کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے تعلیم کے مقدس پیشے کا تقدس بھی پامال کیا ہے۔