03 اپریل ، 2022
آج اتوار ہے۔ رمضان المبارک کا پہلا اتوار۔ آج دوپہر کے کھانے پر نہیں بلکہ افطار کے وقت بیٹوں بیٹیوں۔ پوتوں پوتیوں، نواسوں نواسیوں سے ملاقات رہے گی۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہمیں ایک اور ماہِ مقدس عبادت گزاری کے لیے مل گیا۔ پاکستان میں آج فیصلے کی گھڑی ہے۔ کروڑوں لوگوں کے منتخب کیے ہوئے نمائندوں کو تاریخ موقع دے رہی ہے کہ وہ سچ اور جھوٹ میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔ ملک کے لیے آئندہ دس پندرہ برس کا سوچیں صرف تحریک عدم اعتماد کا نہیں۔ رمضان کے بے حد مبارک دن ہیں جب ہم برائیوں سے گریز کررہے ہیں۔
اپنے نفس کی نہیں اپنے دل کی دماغ کی سن رہے ہوتے ہیں۔میں تو اس دن کو تاریخ کے انتہائی قیمتی لمحات خیال کرتے ہوئے خالقِ حقیقی کے سامنے دست دُعا بلند کررہا ہوں کیونکہ دلوں کا حال وہی جانتا ہے۔ اسی کو معلوم ہے کہ کون حق پر ہے کون بندگانِ خدا کو ورغلارہا ہے۔ کون ان کے سامنے سچ رکھ رہا ہے۔ کون صراطِ مستقیم پر لے جانا چاہتا ہے۔ کون وقتی مصلحتوں کا شکار ہے؟
اے رحیم وکریم۔ ہم تجھ سے روشنی کے، آزادی کے، وقار کے ،متانت کے طلب گار ہیں۔ تو ہم سب سے بہتر جانتا اور سمجھتا ہے کہ پاکستان کے لیے، پاکستان کے بندوں کے لیے کونسا رستہ بہتر ہے۔ کونسا منزل کی طرف لے جاتا ہے؟ کس راہ پر ہم صرف بھٹکیں گے؟ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے کونسا موڑ فیصلہ کن ہے۔ اے غفار۔ اے ستار۔ ہمارے معزز نمائندوں کو یہ استطاعت دے کہ وہ اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے فیصلہ کریں کہ ان کو کس کا ساتھ دینا چاہئے؟ وہ اپنے دل اور دماغ کی بات سنتے ہوئے یہ طے کریں کہ آج ایوان میں ان کی حاضری ملک کے مفاد میں ہے یا ملک کے مفاد کے خلاف؟
اے خدائے بزرگ و برتر۔ آپ ہی ہر چیز پر قادر ہیں۔ آپ ہی لوگوں کے دل نیکی کی طرف موڑتے ہیں۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ آپ کی عطا کردہ (مملکتِ خداداد) اسلامی جمہوریۂ پاکستان کی کشتی کیسے طوفانی پانیوں میں گھری ہوئی ہے۔ اسے ایسے ناخدا عنایت کر جو اسے پُر سکون سمندروں کی طرف لے جائیں۔ ہمارے 22کروڑ لوگ سکھ کا سانس لیں۔
اے علیم و خبیر۔ ماضی میں بھی ہمارے ساتھ بہت دھوکے ہوئے ۔ حکمران طبقوں نے بہت فریب دیے۔ سیاسی تھے کہ فوجی۔ اپنے آقائوں کے مفادات کے لیے ہمیں من حیث القوم استعمال کرتے رہے؟ ہم پر قرضوں کے بوجھ بڑھاتے رہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ وہ قرضوں کے اربوں ڈالر کہاں گئے۔ کن منصوبوں پر استعمال ہوئے لیکن ہمارے آبائو اجداد ان کی ادائیگی کرتے رہے۔ ہم ان قرضوں کا سود چکارہے ہیں۔ ہماری آنے والی نسلیں نہ جانے کب تک یہ قرضے اتارتی رہیں گی۔ ہم اس لیے دن رات محنت کرتے ہیں۔ ہمیں قرض خواہوں سے قرض لینے والے حکمرانوں سے نجات عطا کر۔ ہم پر ایسے مہربان اور مشفق حاکم نازل کر جو پاکستان کو خود کفالت کی طرف لے جانا شروع کریں۔جو اپنے ریگ زاروں میں جھانکیں۔ جو سمندروں کی تہوں میں تیری عطا کردہ نعمتیں تلاش کریں۔ جو پہاڑوں کے سینوں میں چھپا سونا، تانبا اور دوسری قیمتی دھاتیں ڈھونڈیں۔ جو ہماری زرخیز زمینوں کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے پر توجہ دیں۔
اے قادرِ مطلق۔ ہمیں توفیق دے کہ ہمارے منتخب ارکان آج یہ فیصلہ کریں کہ وہ ایسا سسٹم لانے والوں کو ووٹ دیں جو آئی ایم ایف سے بتدریج آزادی دلوائیں۔ جو عالمی بینک کے دروازے پر کشکول لیے نہ کھڑے ہوں۔ جو کوئی بھی پالیسی کوئی بھی منصوبہ بندی بناتے وقت صرف اور صرف اس اکثریت کو سامنے رکھیں جو غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔ جنہیں دو وقت کی روٹی مشکل سے ملتی ہے۔ جو اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم نہیں دلواسکتے۔ جو اپنے پیاروں کا علاج بہتر انداز میں نہیں کرواسکتے۔
اے رازق اے رحمٰن۔ آپ بہتر سمجھتے ہیں کہ آئندہ پندرہ بیس سال اس خطّے میں کیسے گزریں گے۔ زمینی خدائوں کے کیا منصوبے ہیں۔ پاکستان کے خلاف سازشیں کہاں اور کیوں ہورہی ہیں؟ کونسی طاقتیں ہیں جو یہ چاہتی ہیں کہ پاکستانی ہمیشہ ابتلائوں کا شکار رہیں۔ کون سے دوست ممالک ایسے ہیں جو پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا دیکھنا چاہتے ہیں۔ کون سی سپر طاقتیں مسلمانوں کا سر خم کرنا چاہتی ہیں۔ ہمارے پارلیمانی ارکان بہت محترم اور مکرّم ہیں۔ بہت صاحبِ ادراک ہیں۔ آج جب آئندہ کے لیے آزمائش ہے جو انہیں اندھیرے اور اُجالے میں ظلمت اور ضیا میں سچ اور جھوٹ میں فرق کی طاقت بخش دے۔ ہماری کتنی نسلیں آج کے فیصلے سے متاثر ہوں گی۔ امکانات کے دروازے کھلیں گے۔ ہمارے عوامی نمائندوں کو یہ استطاعت عنایت کر کہ وہ تاریخ اور جغرافیے کے تناظر میں اپنی قیمتی رائے کا اظہار کریں۔
اے ہمارے پالن ہار۔ اے ہمارے رب۔ اس انتہائی اہم موڑ کو ایک سچے انقلاب کا سر آغاز بنادے۔ ہمارے اندھیروں کو دور کردے۔ ہم گنہ گار ہیں۔ ہم پر کئی بار شب خون مارے جاچکے ہیں۔ ہم نے کئی بار من حیث القوم قومی سیاسی جماعتوں کی حیثیت سے غلط فیصلے کیے ہیں۔ ہم نے اپنے اوپر کئی مرتبہ سویلین اور فوجی آمر مسلط کیے ہیں۔ جب قوم انقلاب کے نزدیک جانے والی ہوتی ہے تو ہمیں مختلف سرکسوں میںالجھادیا جاتا ہے۔
اے ہمارے رزاق۔ اے ہمارے خالق۔ اے باسط۔ اے باری۔ یہ رمضان کا مقدس مہینہ ہے۔ برکتوں رحمتوں مغفرتوں اور نجات کا مہینہ ہے۔ پوری امتِ مسلمہ اس وقت عبادتوں ریاضتوں کی طرف مائل ہے۔ آپ بھی اس مہینے میں اپنے بندوں پر خاص نعمتیں اور رحمتیں اتارتے ہیں۔ ہم اپنی کوتاہیوں کو تسلیم کرتے ہیں۔ اپنے صغیرہ کبیرہ گناہوں سے توبہ کرتے ہیں۔ ہم گنہ گار ہیں خطا کار ہیں۔ مگر تیرے محبوبؐ کی امت میں سے ہیں۔ ہماری التجا ہے کہ امام الانبیا۔ خاتم النبین۔ سردار دو جہاں۔ حضور اکرم ﷺ کے امتی ہونے کے صدقے آج کی اس آزمائش میں پاکستانیوں کو سر خروئی نصیب فرما۔ جو ہمارے لیے بہتر ہے۔ اس کے لیے ہمارے نمائندوں کی رہنمائی فرما۔ ان کے دلوں میں ابدی روشنی اتار دے تاکہ وہ صحیح راستے کا انتخاب کرسکیں۔ ملک کو خودداری اور خود کفالت کی راہ پر ڈال سکیں۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔