04 اپریل ، 2022
اسلام آباد: متحدہ اپوزیشن نے اسمبلی بحال کرنے اور انتخابی اصلاحات کے بعد نیا الیکشن کرانے کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد میں بلاول بھٹو زرداری، خالد مقبول صدیقی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ کل عمران نیازی نے ملک میں سول مارشل لاء نافذ کیا،عدالت نے کہا کہ کوئی ماورائے آئین کوئی اقدام نہ اٹھایا جائے لیکن صدر اور وزیراعظم ماورائے آئین اقدام اٹھاچکے تھے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس تحریک میں کسی قسم کا ردوبدل ممکن نہیں تھا، فواد چوہدری نے ایوان میں کاغذ پڑھا اور پتا نہیں کیا الا بلا پڑھی اس کے بعد اسپیکر نے بھی لکھا ہوا کاغذ پڑھا، کل جو ڈپٹی اسپیکر نے بھاشن دیا ہےاس کےحساب سے تو ہم غداربن گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران نیازی اور صدر نے کل آئین توڑا، اب یہ معاملہ عدالت میں ہے اس پر زیادہ بات نہیں کروں گا۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ ایوان کی کارروائی کو کوئی چیلنج نہیں کرسکتا لیکن وہاں آئین کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں کیا اس کو کوئی تحفظ حاصل ہے؟
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے سفیر نے 16 مارچ کو الوداعی ڈنردیا جس کی انہوں نے ٹوئٹ بھی کی، اس ڈنر میں سفیر نے متعلقہ امریکی عہدیدارکو بھی بلایا جس پر دھمکی کا الزام ہے، اپنی ٹوئٹ میں ہمارے سفیر نے ڈونلڈ لو کا اچھے تعلقات اور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ صدر، عمران خان اور ڈپٹی اسپیکر نے آئین شکنی کی ہے، ہم تو آئین پر عمل کررہے ہیں، یہ کیسے ممکن ہے کہ صدرکے غیر آئینی خط کا جواب دیں، آئین شکنی صدر کے خط کا جواب کیسے دیں۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ ضیاء اور مشرف کا مارشل لاء نہیں روک سکی، عدلیہ سے امید اور درخواست ہے کہ عمران خان کے مارشل لا کو روکیں، ہماری درخواست ہے، عدلیہ سے کہتے ہیں آپ کے فیصلے سے ملک کی قسمت لکھی جائے گی، عمران نے جو یہ کام کیا ہے آپ کا فیصلہ یہ فیصلہ سنائے گاکہ کیا ہمارا آئین ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے یا وہ اسلامی جمہوری وفاقی نظام کو جوڑنے والی دستاویز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئین کا دفاع کرتے رہیں گے لیکن جو کل ہوا ہے اعلیٰ عدلیہ سے درخواست ہے کہ اس آئینی بحران کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے، فل کورٹ بینچ اس کا فیصلہ سنائے، ہمیں اگر پھانسی چڑھانا ہے تو چڑھا دیں لیکن عدم اعتماد پر ووٹنگ کرادیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر ہم قومی اسمبلی میں آئین نافذ نہیں کرسکتے تو ملک میں بھی نہیں کرسکتے، ہم سب خوش ہیں عمران خان کی حکومت ختم ہوگئی۔